سوشل میڈيا پر عورت دشمن ویڈیوز کی تشہیر قابلِ مذمت ہے

اسلام آباد، پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے سوشل میڈیا پر پوسٹ ہونے والی کچھ ویڈیوز کی شدید مذمت کی ہے جن میں دائیں بازو کے بعض مُلاّ والدین سے یہ کہہ کر اپنی لڑکیوں کو اسکول سے نکالنے کی اپیل کر رکے ہیں کہ اسکول کی تعلیم سے ‘فحاشی’ کو فروغ ملتا ہے۔ ایک اور ویڈیو میں کچھ مُلاّ اِنہی وجوہات پر کہہ رہے ہیں کہ عورتوں کا موبائل فون استعمال کرنا قابلِ مذمت ہے۔ اِن ویڈیوز میں استعمال کی گئی زبان نہ صرف توہین آمیز بلکہ انتہائی غیر مہذب ہے اور اس سے تشدد کو ہوا ملِنے کا قوّی امکان ہے

سماج میں راسخ اِس طرح کے عورت دشمن خیالات کی نفی کرنے میں ذرہ بھر تاخیر نہ کی جائے۔ ایک ایسے وقت میں کہ جب اندازاً ایک کروڑ بیس لاکھ لڑکیاں اسکول نہیں جاتیں، عورتوں کی نقل و حرکت پر وسیع تر ثقافتی پابندیاں لاگُو ہیں اور عورتوں و لڑکیوں پر تشدد کی شرح تشویش ناک حد تک زيادہ ہے، پاکستان عورتوں کے خلاف توہین آمیز اور نفرت بھری آراء کے پرچار کو برداشت کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

ریاست اس طرح کے بیانیے کو فی الفور رَد کرنے کے لیے مفادِ عامہ کے مُدلّل اور ٹھوس پیغامات جاری کرے جن میں لڑکیوں کے حقِ تعلیم جو کہ آرٹیکل 25 الف کے تحت اُن کا دستوری حق بھی ہے، اور عام طور پر عورتوں کے ڈیجیٹل حقوق کے احترام کا درس دیا جائے۔

Author

  • محمد جنید

    محمّد جنید ` ہم عوام ` کی ٹیم میں اہم کردار کے حامل ہیں. ادارتی و انتظامی امور کو احسن انداز سے انجام دے رہے ہیں . حال ہی میں پنجاب یونیورسٹی لاہور سے لا گریجویشن کیساتھ ساتھ ایم فل جینڈر سٹڈیز کر چکے. سٹوڈنٹس سیاست میں قائدانہ صلاحیتوں کا لوہا منوانے کے لیے سیاسی سرگرمیوں میں بھی فعال ہیں جس بنا پر سٹوڈنٹس اور عوام الناس سے براہ راست روابط میں رہتے ہیں . جس کے تجربات و مشاہدات نے لکھنے کے رجحان کو بڑھوتری دی . عید کے موقع پر ان کی تحریر بطور قارئین کے لیے پیش ہے ۔

    View all posts