مشاورتی بورڈ
جدوجہد کے استعارے کے طور پرعوام و خواص میں مقبول عالمی شہرت یافتہ صحافی، ترقی پسند دانشوراور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے مرکزی رہنما ناصر زیدی زمانہ طالب علمی سے این ایس ایف کے پلیٹ فارم سے استحصال زدہ عوام کے حقوق کی بازیابی کے لیے مصروف جدوجہد ہیں. ضیاء مارشل لا کے ابتدائی سالوں میں کالونی ٹیکسٹائل ملزملتان میں سینکڑوں ہڑتالی مزدوروں کے قتل عام کے ظالمانہ حکومتی اقدام کے خلاف سنسر کی سخت ترین پابندیوں کے باوجود واقعہ کی رپورٹنگ کی پاداش میں دس کوڑوں کی سزا کا استقامت سے سامنا کرنے والے ناصر زیدی اسلام آباد میں مقیم ہیں اورملک کے ایک معروف انگریزی اخبارکی ایڈیٹوریل ٹیم میں صحافتی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
جدوجہد کے استعارے کے طور پرعوام و خواص میں مقبول عالمی شہرت یافتہ صحافی، ترقی پسند دانشوراور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے مرکزی رہنما ناصر زیدی زمانہ طالب علمی سے این ایس ایف کے پلیٹ فارم سے استحصال زدہ عوام کے حقوق کی بازیابی کے لیے مصروف جدوجہد ہیں. ضیاء مارشل لا کے ابتدائی سالوں میں کالونی ٹیکسٹائل ملزملتان میں سینکڑوں ہڑتالی مزدوروں کے قتل عام کے ظالمانہ حکومتی اقدام کے خلاف سنسر کی سخت ترین پابندیوں کے باوجود واقعہ کی رپورٹنگ کی پاداش میں دس کوڑوں کی سزا کا استقامت سے سامنا کرنے والے ناصر زیدی اسلام آباد میں مقیم ہیں اورملک کے ایک معروف انگریزی اخبارکی ایڈیٹوریل ٹیم میں صحافتی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ڈاکٹرخولہ ولایت ای- اپلائیڈ اکنامکس میں پی ایچ ڈی ہیں، مختلف انگریزی اخبارات میں کالم لکھتی ہیں. سوشل ڈیمو کریٹک فورم پاکستان کی مرکزی سیکرٹری جنرل ہیں. پاکستان کی معاشی پچیدگیوں اور ان کے حل کو اپنے لیکچرز میں آسان پیراۓ میں بیان کرنے پر عبور رکھتی ہیں .ان دنوں سویڈن میں بین الاقوامی سلامتی کے امورکی تعلیم حاصل کر رہی ہیں. عدم مساوات اور موسمیاتی تبدیلی کے موضوعات پر تحقیق میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہیں۔
ڈاکٹرخولہ ولایت ای- اپلائیڈ اکنامکس میں پی ایچ ڈی ہیں، مختلف انگریزی اخبارات میں کالم لکھتی ہیں. سوشل ڈیمو کریٹک فورم پاکستان کی مرکزی سیکرٹری جنرل ہیں. پاکستان کی معاشی پچیدگیوں اور ان کے حل کو اپنے لیکچرز میں آسان پیراۓ میں بیان کرنے پر عبور رکھتی ہیں .ان دنوں سویڈن میں بین الاقوامی سلامتی کے امورکی تعلیم حاصل کر رہی ہیں. عدم مساوات اور موسمیاتی تبدیلی کے موضوعات پر تحقیق میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہیں۔
قومی اخبارات میں اداریہ نویسی ذمہ دارانہ و مشکل فریضہ ہوتا ہے جس کی تکمیل پختہ کار و بزرگ صحافی انجام دیا کرتے تھے مگر اشرف سہیل نے جواں سالی میں ہی اپنے پیشہ وارانہ صحافتی ویژن کی بدولت صحافت کی اہم ترین صنف میں نمایاں مقام حاصل کر لیا تھا. موصوف کے لکھے اداریوں کا حسن کمال ہے کہ بیشتر مرتبہ بی بی سی اور وائس آف امریکہ جیسے عالمی صحافتی اداروں میں ریفرنس کے طور پرپیش کیے جا چکے ہیں. معروف ٹی وی چینلز و قومی اخبارات کے آغاز میں ہمیشہ پیشہ وارانہ کاملیت کے حامل صحافیوں کا انتخاب کیا جاتا ہے اس چلینجنگ فریضہ کو موصوف متعدد بار انجام دے چکے ہیں.بالا دست عھدہ پر فائز ہونے کے باوجودکارکن صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم عمل اشرف سہیل کرنٹ افیرز پر مثبت و غیر جانبدارانہ تجزیہ نگاری کی وجہ سے بھی منفرد حثیت کے حامل ہیں۔
قومی اخبارات میں اداریہ نویسی ذمہ دارانہ و مشکل فریضہ ہوتا ہے جس کی تکمیل پختہ کار و بزرگ صحافی انجام دیا کرتے تھے مگر اشرف سہیل نے جواں سالی میں ہی اپنے پیشہ وارانہ صحافتی ویژن کی بدولت صحافت کی اہم ترین صنف میں نمایاں مقام حاصل کر لیا تھا. موصوف کے لکھے اداریوں کا حسن کمال ہے کہ بیشتر مرتبہ بی بی سی اور وائس آف امریکہ جیسے عالمی صحافتی اداروں میں ریفرنس کے طور پرپیش کیے جا چکے ہیں. معروف ٹی وی چینلز و قومی اخبارات کے آغاز میں ہمیشہ پیشہ وارانہ کاملیت کے حامل صحافیوں کا انتخاب کیا جاتا ہے اس چلینجنگ فریضہ کو موصوف متعدد بار انجام دے چکے ہیں.بالا دست عھدہ پر فائز ہونے کے باوجودکارکن صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم عمل اشرف سہیل کرنٹ افیرز پر مثبت و غیر جانبدارانہ تجزیہ نگاری کی وجہ سے بھی منفرد حثیت کے حامل ہیں۔
زیر نظر تحریر کے لکھاری لیاقت علی ایڈووکیٹ سوشل میڈیا میں اپنی منفرد، بیباک و دبنگ تحریروں کی بنا پر بے حد مقبول ہیں جواں سالی میں لیفٹ کی عملی سیاست کا حصہ بنے ، ضیاء آمریت میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں، گزشتہ دو دہائیوں سے عملی سیاست کی بجائے انسانی حقوق ، جمہوریت اور فروغ امن کی سربلندی کے لیے علمی و دانشمندانہ خدمات انجام دے رہے ہیں۔
زیر نظر تحریر کے لکھاری لیاقت علی ایڈووکیٹ سوشل میڈیا میں اپنی منفرد، بیباک و دبنگ تحریروں کی بنا پر بے حد مقبول ہیں جواں سالی میں لیفٹ کی عملی سیاست کا حصہ بنے ، ضیاء آمریت میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں، گزشتہ دو دہائیوں سے عملی سیاست کی بجائے انسانی حقوق ، جمہوریت اور فروغ امن کی سربلندی کے لیے علمی و دانشمندانہ خدمات انجام دے رہے ہیں۔
نصف صدی تک پیشہ وارانہ صحافتی خدمات انجام دینے والے عمر فاروقی طویل صحافتی ریاضت و فہم و فراست کے حامل ہیں. ملکی سیاسی صورتحال اور سلگھتے سماجی موضوعات پرشعوری بیداری پیدا کر دینے والی کالم نگاری کی بدولت ملک بھر کے قارئین میں مقبول ہیں. ضیاء آمریت میں صحافیوں کے معاشی حقوق کی باز یابی، آزادی صحافت کی کی سربلندی اور بحالی جمہوریت میں ہراول دستہ کا کردار ادا کرنے کی پاداش میں موصوف کو طویل جلا وطنی کا سامنا کرنا پڑا جس نے ان کی جمہوریت سے لگن کو عشق میں بدل دیا. جمہوری عمل کے استحکام کے لیے عمر فاروقی آج بھی جواں سالی کے دور کی طرح سرگرم عمل رہتے ہیں۔
نصف صدی تک پیشہ وارانہ صحافتی خدمات انجام دینے والے عمر فاروقی طویل صحافتی ریاضت و فہم و فراست کے حامل ہیں. ملکی سیاسی صورتحال اور سلگھتے سماجی موضوعات پرشعوری بیداری پیدا کر دینے والی کالم نگاری کی بدولت ملک بھر کے قارئین میں مقبول ہیں. ضیاء آمریت میں صحافیوں کے معاشی حقوق کی باز یابی، آزادی صحافت کی کی سربلندی اور بحالی جمہوریت میں ہراول دستہ کا کردار ادا کرنے کی پاداش میں موصوف کو طویل جلا وطنی کا سامنا کرنا پڑا جس نے ان کی جمہوریت سے لگن کو عشق میں بدل دیا. جمہوری عمل کے استحکام کے لیے عمر فاروقی آج بھی جواں سالی کے دور کی طرح سرگرم عمل رہتے ہیں۔
عصر حاضر میں اعلیٰ صحافتی اقدار کی پاسداری کٹھن عمل ہے. جس پر اب معدودے چند صحافی عمل پیرا ہیں . ان میں قمر الزمان بھٹی ممتاز مقام کے حامل ہیں . موصوف ربیح صدی سے پیشہ صحافت سے جڑے ہیں. اس دوران ان کی سرگرمیاں صرف اپنے پیشہ تک محدود نہیں رہیں بلکہ اپنی قائدانہ صلاحیتوں کی بدولت صحافی برادری کی مخلصانہ خدمات کے لیے بطورٹریڈ یونینسٹ اورلاہور پریس کلب کی گورننگ باڈی کے منتخب عہدیدار کی حثیت سے صحافیوں کے معاشی حقوق کے تحفظ ، آزادی صحافت کی سربلندی اورکلب ممبرز کی بہبود کے لیے کلیدی کردار ادا کرتے چلے آ رہے ہیں۔
عصر حاضر میں اعلیٰ صحافتی اقدار کی پاسداری کٹھن عمل ہے. جس پر اب معدودے چند صحافی عمل پیرا ہیں . ان میں قمر الزمان بھٹی ممتاز مقام کے حامل ہیں . موصوف ربیح صدی سے پیشہ صحافت سے جڑے ہیں. اس دوران ان کی سرگرمیاں صرف اپنے پیشہ تک محدود نہیں رہیں بلکہ اپنی قائدانہ صلاحیتوں کی بدولت صحافی برادری کی مخلصانہ خدمات کے لیے بطورٹریڈ یونینسٹ اورلاہور پریس کلب کی گورننگ باڈی کے منتخب عہدیدار کی حثیت سے صحافیوں کے معاشی حقوق کے تحفظ ، آزادی صحافت کی سربلندی اورکلب ممبرز کی بہبود کے لیے کلیدی کردار ادا کرتے چلے آ رہے ہیں۔