عطا الحق قاسمی اور گوہر رشید بٹ

 لاہور کے سینئر ادیبوں ، شاعروں اور دانشوروں میں عطاء الحق قاسمی سب سے زیادہ عوامی ادبی شخصیت ہیں ان کی تحریریں بھی عام لوگوں کے معاملات سے متعلق ہوتی ہیں اور ان کے ارد گرد بھی زیادہ تر متوسط طبقے کے علمی و ادبی لوگ ہی دکھائی دیتے ہیں تقسیم ہند پر امرتسر سے وزیر آباد کے راستےلاہور آنے کے بعد عطاء الحق قاسمی پہلے ماڈل ٹاؤن پھر اچھرہ اور بعدازاں علامہ اقبال ٹاؤن میں مقیم رہے اس کے بعد بحریہ ٹاؤن یا ڈی ایچ اے منتقل ہونے کے بجائے انہوں نے ای ایم ای کالونی میں نیا گھر بنا لیا تھا یہ الگ بات ہے کہ بعد ازاں ڈی ایچ اے نے ان کی ای ایم ای کالونی کو گود لے کر اسےاپنا بلاک قرار دے دیا تھا اس کے باوجود عطاء الحق قاسمی نے اپنے پرانے احباب کے ساتھ تعلق برقرار رکھانوجوانوں کی تو بہت زیادہ حوصلہ افزائی کرتے ہیں جب بھی وارث روڈ والے ذاتی دفتر یا فلیٹیز میں کوئی تقریب رکھتے ہیں تو جہاں حسین شیرازی ، باقی احمد پوری ، اقتدار جاوید ، عائشہ عظیم ، صوفیہ بیدار ، صدیق بٹ ، اشفاق ورک ، جاوید اقبال کارٹونسٹ ، نوید چوہدری اور عزیر احمد ان تقریبات کا لازمی حصہ ہوتے ہیں وہاں قاسمی صاحب کے بیشتر جواں سالہ شاگرد بھی ضرور شرکت کرتے ہیں جن میں گل نو خیز اختر ، ابرار ندیم ، حسن عباسی ، ناصر بشیر ، مظفر محسن ، فائزہ بخاری ، فرخ شہباز وڑائچ اور گوہر رشید بٹ خاص طور پر قابل ذکر ہیں ۔
    گوہرشید بٹ نے بطور ڈیزائنر عطاءالحق قاسمی پر تصویری کتاب تیار کی تھی جس میں قاسمی صاحب کی مختلف علمی ، ادبی ، ثقافتی اور سیاسی شخصیات کے ساتھ یادگار تصاویر شامل کی گئی تھیں جنہیں دیکھ کر ان کا ادب و صحافت میں نصف صدی سے زائد کا طویل سفر فلم کی مانند نگاہوں کے سامنے چلنے لگتا ہے یہ کتاب عطاءالحق قاسمی کے  شاگرد خاص قمر ریاض نے گوہر رشید بٹ سے ڈیزائن کروا کر چھپوائی تھی جسے ہمارے صحافی دوست اعجاز حیدر بٹ چند برس قبل ہمارے لئے گوہر رشید بٹ سے وصول کرکے لائے تھے اور اپنی نوعیت کی یہ منفرد تصویری سوانح حیات  دیکھ کر ہم نے اسی وقت فیصلہ کرلیا تھا کہ یہ تصویری کتاب ڈیزائن کرنے والے گوہر رشید بٹ کے حوالے سے ضرور کچھ لکھیں گے لیکن ان سے صرف قاسمی صاحب کی تقریبات میں ہی کبھی کبھار مختصر ملاقات ہوتی رہی تھی گزشتہ دنوں وہ سینئر صحافی گلزار چوہدری کے صحافی بھائی میاں اشفاق کے ساتھ پریس کلب آئے تو صحن میں ان کے ساتھ خاصی گپ شپ رہی ہم بعدازاں رمضان المبارک کے دوران فیصل آباد چلے آئے تھے  عیدالفطر کے روز ہم نے موبائل فون پر گوہرشید بٹ سے بات کی تو اس کے دوران انکشاف ہوا کہ گوہر رشید بٹ کا تعلق اندرون لاہور چونا منڈی کے قدیمی شہ زور خاندان سے ہے ان کے دادا لالہ مجید پہلوان اور نانا مولوی شفیع پہلوان تھے جبکہ گوہر رشید بٹ کے والد مرحوم عبدالرشید بٹ زندگی کا زیادہ عرصہ سعودی عرب کے شہر الدمام میں گزارنے کے بعد 2012 ء میں وطن واپس آ کر 2019 ء میں اپنی وفات تک اردو بازار کے معروف اشاعتی ادارے خالد بک ڈپو میں اکاؤنٹنٹ رہے تھے ۔   

جنگ گروپ کے ساتھ گوہر رشید بٹ طویل عرصہ وابستہ رہے تھے انہوں نے 1998ء میں ایڈیٹوریل سیکشن سے ملازمت کا آغاز کیا پھر 2001 ء میں روزنامہ انقلاب کی بانی ٹیم کا حصہ بن گئے اور اگلے سال اخبار مارکیٹ میں لائے پھر 2006 ء  میں جیو نیوز پر پروڈیوسر عقیل انجم اعوان کے ساتھ جاوید احمد غامدی کے اسلامی پروگرام کے اسسٹنٹ پروڈیوسر  بن گئے تھے 2009ء کے دوران  روزنامہ جنگ میں واپس آ کر کری ایٹو ڈیپارٹمنٹ میں کام کرنے لگے پھر 2012ء میں نئی بات میڈیا گروپ کے نیو ٹی وی اور لاہور رنگ میں کری ایٹو ہیڈ بن گئے بعدازاں 2017 ء میں روزنامہ جہان پاکستان اور ڈی ایم نیوز کے کری ایٹو ہیڈ رہے اب 2021ء  سے منہاج یونیورسٹی کے کریکولم ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ ہیں عطاءالحق قاسمی انہیں بہت عزیز رکھتے ہیں گزشتہ دنوں قاسمی صاحب جب نمونیہ  کے باعث لاہور کے حمید لطیف ہسپتال میں زیر علاج تھے اور ڈاکٹرز نے ملاقات پر پابندی عائد کر رکھی تھی تو گوہر رشید بٹ واحد ملاقاتی تھے جنہوں نے قاسمی صاحب کی ہسپتال جا کر عیادت کی تھی ۔

ہم یوٹیوب چینل پر گوہر رشید بٹ کے نہایت محنت سے تیار کردہ کھابوں اور سیر و صحت کے حوالے سے وی لاگ اور شخصیات کے انٹرویوز بھی دیکھتے رہتے ہیں اس حوالے سے انہوں نے بتایا کہ یہ سلسلہ انہوں نے تقریباً سوا سال قبل شروع کیا تھا لاہور سمیت  پنجاب کے شہروں سیالکوٹ ، گوجرانوالہ ، گجرات ، جہلم اور ملتان کے علاوہ خیبر پختونخوا میں پشاور ، مردان اور صوابی وغیرہ جا کر کھانے پینے کے حوالے سے پروگرام تیار کرچکے ہیں اب تک متعدد ڈاکٹرز ، انجینئرز کے علاوہ ٹورازم کے بارے میں بھی مختلف شخصیات کے انٹرویوز کر چکے ہیں ، عطاء الحق قاسمی کے حوالے سے گوہر رشید بٹ نے بتایا کہ ان سے معروف شاعر قمر ریاض کی وساطت سے تعلق قائم ہوا تھا عمان میں مقیم قمر ریاض نے دسمبر 2014ء میں اپنے استاد محترم عطاء الحق  قاسمی کی تصویری سوانح  حیات شائع کرنے کا پروگرام بنایا تو انٹرنیٹ پرگوہر رشید بٹ سے بھی ڈیزائننگ کیلئے رابطہ قائم کیا گیا تھا ۔ 

 قمر ریاض نے پکٹوریل بائیو گرافی کیلئے گوہر رشید بٹ کو قاسمی کی 10 تصاویر بھجوائیں جن کے انہوں نے چار ڈیزائن تیار کر کے کلر پرنٹ نکلوا لئے ایک ہفتے بعد انہیں قمر ریاض نے لاہور کے جمخانہ کلب میں بلوایا جہاں مزید چھ ڈیزائنرز بھی بلوائے گئے تھے اس موقع پر عطاء الحق قاسمی نے قمر ریاض ، عباس تابش ، رحمان  پارس ، صغریٰ صدف اور اپنے صاحبزادے علی عثمان قاسمی کی موجودگی میں گوہر رشید بٹ کے تیار کردہ ڈیزائن پسند کئے تھے چند روز بعد عطاء الحق قاسمی نے گوہر رشید بٹ کو اپنے وارث روڈ والے دفتر بلوا کر اپنی یادگار تصاویر کا باکس ان کے حوالے کیا جس میں ان کے بزرگوں ، بچپن ، لڑکپن ، جوانی شادی ، بچوں ، دوست احباب اور سفارت کے حوالے سے تصاویر شامل تھیں قمر ریاض نے 2015 ء کے آغاز پر گوہر رشید بٹ کو ٹکٹ بھجوا کر عمان بلوایا۔

 
قمر ریاض نے بہترین پکٹوریل بک تیار کرنے پر گوہر رشید بٹ کا تحریری شکریہ ادا کیا تھا ، الفا ایونٹس عمان اور پاکستان سوشل کلب عمان کے لٹریری ونگ کی جانب سے گوہر رشید بٹ کو یادگاری شیلڈ دی گئی تھی اور الفا ایونٹس عمان کے منیجنگ ڈائریکٹر فہد اویس منیر نے اظہار تشکر کے ساتھ ادارے کی جانب سے گوہر رشید بٹ کو سرٹیفکیٹ بھی جاری کیا تھا ، عطاءالحق قاسمی کی پکٹوریل بائیوگرافی کی تقریب رونمائی 9 فروری 2017ء کو اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل کے کرسٹل ہال میں منعقد ہوئی تھی جس میں ان دنوں کے صدر مملکت ممنون حسین مہمان خصوصی تھے دیگر مہمانوں میں عرفان صدیقی، پرویز رشید، مشاہد اللہ خان، مریم اورنگزیب، مسعود مفتی، سعید الہیٰ ، جاوید چوہدری ، فاروق عادل ، صغریٰ صدف ، عمار مسعود ، توقیر احمد شریفی، علی اکبر عباس، سرفراز شاہد، قاسم بھگیو، انعام الحق جاوید، حسن عباس رضا، ذوالفقار احسن، احمد عطاء اللہ، ڈاکٹر فخر عباس، ڈاکٹر سلیمان عبداللہ ڈار اور گوہر رشید بٹ بھی شامل تھے، ابرار ندیم اور فائزہ بخاری نے سٹیج سیکرٹری کے فرائض سرانجام دیئے تھے اس موقع پر صدر ممنون حسین ، عطاء الحق قاسمی ، پرویز رشید ، جاوید چوہدری ، عزیر احمد اور قمر ریاض نے بھی اظہار خیال کیا تھا جبکہ قمر ریاض نے عطاء الحق قاسمی کے ساتھ صدر مملکت ممنون حسین کو پکٹوریل بائیوگرافی پیش کی تھی ہم نے بھی وہ تصویری کتاب دیکھی تھی اس میں قاسمی صاحب کے والد مرحوم مولانا بہاء الحق قاسمی ، اہلیہ روبی شہناز ، صاحبزادوں یاسر پیرزادہ ، علی عثمان قاسمی اور عمر قاسمی کے علاوہ احمد ندیم قاسمی ، پروین شاکر ، نواز شریف سمیت لاتعداد علمی و ادبی اور سیاسی و ثقافتی شخصیات کی یادگار تصاویر شامل ہیں ۔