بھولے بابا ،پیر سپاہی اور مالدیپ کا کالا جادو

کچھ روز قبل بھارت کی شمالی ریاست اترپردیش کے ضلع ہتھ رس میں ایک مذہبی اجتماع میں بھگدڑ مچ جانےکی بدولت 121افراد جن میں اکثریت عورتوں اوربچوں کی تھی ہلاک اور تیس کےقریب شدید زخمی ہوئے۔ یہ اجتماع بھولے بابا کے پیروکاروں پر مشتمل تھاجو اپنے بابا کا وعظ سننے کے لئے اکٹھے ہوئے تھے۔ بھولے باباکا وعظ ختم ہو اتو ان کے پیروکار ان کی قدم بوسی اوران کے قدموں کی مٹی حاصل کرنے اس کی طرف دوڑ پڑے اوراس دھکم پیل میں لاکھوں پر مشتمل اس مجمع میںبھگدڑ مچ گئی جس کی بناپر اتنی تعداد میں لوگ ہلاک اورزخمی ہوگئے۔

بھارت میں سائیں بابوں کی بھرمار ہے ایک سے بڑھ کر ایک سائیں بابا لوگوں کو بے وقوف اور الو بنا کر اپنا الو سیدھا کرتا ہے۔بعض سائیں بابوں کے اثاثوں کی مالیت تو اربوں میں ہے۔ بھولے بابا بھی ان سائیں بابوں کی طرح کا ہی ایک بابا ہے۔ بھولے بابا جس کا نام سورج پال سنگھ ہے اور جس نے بابا بن کر اپنا نام نرائن سکر ہاری رکھا ہوا ہے یوپی کے ایک دلت خاندان میں پیدا ہوا تھا۔ اس کے والدین کھیت مزدور تھے۔ مذکورہ حادثے سے قبل بھولے بابا کے بارے میں لوگ جانتے تو تھےلیکن اس کی شہرت زیادہ تر بھارت کی چند ریاستوں۔۔۔ اترپردیش، راجستھان، مدھیہ پردیش اور دہلی تک محدود تھی۔بابا انہی ریاستوں میں سفر کرتا تھا کیونکہ اس کے پیروکاروں کی اکثریت دلت عورتوں پر  مشتمل ہےجو انہی ریاستوں میں رہتی ہیں

سائیں بابا کا تعلق دلت کمیونٹی سے ہے۔وہ اترپردیش پولیس ڈیپارٹمنٹ میں کنسٹیبل تھا۔1990 کی دہائی میں اس نے پولیس ملازمت سے استعفی دے دیا اوراپنے قصبے کاس گنج میں وعظ و نصیحت کے سیشن منعقد کرنا شروع کردیئے۔ بابا کے پیروکاروں میں اکثریت ہندوسماج کی سب سے کچلی ہوئی ذات چماروں پر مشتمل ہے۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ بھولے بابا چماروں کے پیر ہیں۔ بھولے بابا نے 1997 میں ریپ کے الزام میں چند ماہ جیل میں بھی گذارے تھے

بھولے بابا کی طرح کا ایک بابا ہم بھی بھگتا چکے ہیں۔یہ 1979 کا واقعہ ہے جب یکا یک اخبارات میں ایک پیرکا شہرہ ہوا تھا۔یہ پیرملتان پولیس لائن میں بطور کنسٹیبل تعینات تھا۔ وہ دم کرتا تھا اور دم بھی اس طرح کہ وہ اپنے مریدوں سے کہتا کہ وہ اپنی پانی کی بوتلوں کے ڈھکن کھول دیں اور وہ پھوک مارے گا اور سب تک اس کا فیض پہنچ جائے گا۔ ایک دفعہ وہ ملتان سے لاہور آیا تو اس کے استقبال کے لئے سینکڑوں افراد ہاتھوں میں پانی کی بوتلیں پکڑے لاہور ریلوے سٹیشن سے لاہور ہائی کورٹ چوک تک جمع ہوئے تھے اور اس نے ریلوے سٹیشن سے پھوک مارکرسبھی کے پانی پر دم کردیا تھا۔یہ پولیس کنسٹیبل جس کا نام عبدالحمید تھا اور عوام میں پیر سپاہی کے نام سے مشہور ہوا تھا ،کو پولیس حکام نے اس کے مریدوں کی بھیڑ سے تنگ آکرملتان سے خانیوال ٹرانسفر کردیا تھا لیکن مریدوں کا ہجوم وہاں بھی پہچن گیا اوراس نے پانی دم کرنے کا اپنا یہ دھندہ وہاں بھی جاری رکھا تھا۔ ان دنوں یہ خبر بھی سننے میں آئی تھی کہ جنرل ضیا نے پیرسپاہی کو اپنی بیٹی زین کو دم کرنے کے لئے ایوان صدر مدعوکیا تھا۔ پیرسپاہی نے مطالبہ کیا تھا کہ اسے ریڈیو پاکستان کے قومی نشریاتی رابطے پر پانی دم کرنے کا موقع دیا جائے لیکن اس کا یہ موقع نہی ںدیا گیا تھا

مالدیپ کی پولیس نے صدر محمد معیز پر کالا جادو کرنے کے الزام میں اپنی کابینہ کی وزیر فاطمہ شمناز علی،اس کے شوہر بہن اور ایک شخص کا گرفتار کرلیا ہے۔فاطمہ شمناز علی وزیر برائے ماحولیات تھی۔ مالدیب میں کالے جادو پر عوام میں یقین بہت عام ہے۔2023 میں تین افراد نے اپنی ہمسائی باسٹھ سالہ عورت کو کالا جادو کرنے کے الزام میں قتل کردیا تھا۔2012 میں اپوزیشن کی ریلی کے منتظمین پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے پولیس پر کالا جادو کردیا تھا کہ وہ اس کو روک اور کنٹرول نہ کرسکے۔

جنوبی ایشیا میں توہم پرستی مقدر، تقدیر اور ماورائی قوتوں پر یقین و اعتقاد کی جڑیں اس کی معاشی اور سماجی پسماندگی میں پیوست ہیں۔ صدیوں پر محیط معاشی بدحالی جس سے چھٹکارے کا کوئی راستہ نہیں ملتا تو عام شخص توہم پرستی، پیر پرستی مزار پرستی کالا جادو اور سائیں بابوں کی قدم بوسی کو اپنی معاشی اور سماجی نجات کا ذریعہ سمجھ لیتا ہے۔حکمران گروہ توہم پرستی کو پرموٹ کرتے اور پیروں مزاروں سائیں بابوں کو بڑھاوا دیتے ہیں تاکہ عوام ان سے اپنے حقوق کا مطالبہ کرنے کی بجائے تقدیر ، مقدر اور ماورائی قوتوں پر انحصار کریں۔ بھولے بابا چماروں کا بابا ہے جو سب سے زیادہ پسے ہوئے ہیں۔ پیر سپاہی ان کو پانی دم کرکے دیتا ہے جو علاج معالجے کی استطاعت نہیں رکھتے اور دم کئے ہوئے پانی سے بیماری سے شفا پانے کی امید لگاتے ہیں۔ مالدیب میں ماحولیاتی تبدیلیوں نے اس کے وجود کو خطرے سے دوچار کردیا ہے لیکن صدر کالے جادو کے نام پر اپنے مخالفین کو پابند سلاسل کررہے ہیں۔ بھولےبابا پیر سپاہی اور کالا جادو کے ذریعے حکمران عوام کوہر دور میں بے وقوف بناتے رہے ہیں۔بھولے بابا پیر سپاہی اور کالا جادو عوام کی توجہ حکمرانوں کی بد اعمالیوں کرپشن، بیڈ گورننس سے توجہ ہٹانے کے لئے معاون کا کردار ادا کرتے ہیں

Author

  • Untitled design 7

    زیر نظر تحریر کے لکھاری لیاقت علی ایڈووکیٹ سوشل میڈیا میں اپنی منفرد، بیباک و دبنگ تحریروں کی بنا پر بے حد مقبول ہیں جواں سالی میں لیفٹ کی عملی سیاست کا حصہ بنے ، ضیاء آمریت میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں، گزشتہ دو دہائیوں سے عملی سیاست کی بجائے انسانی حقوق ، جمہوریت اور فروغ امن کی سربلندی کے لیے علمی و دانشمندانہ خدمات انجام دے رہے ہیں۔

    View all posts