پی ٹی آئی کے مرکزی ترجمان رؤف حسن گرفتار

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن کو اسلام آباد پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔آج صبح قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پی ٹی آئی سیکرٹریٹ پر چھاپہ مارا، جو پی ٹی آئی انٹرنیشنل سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کی فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔ اس کارروائی کے دوران سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن کو گرفتار کر لیا گیا۔

پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے دعویٰ کیا ہے کہ بیرسٹر گوہر اور رؤف حسن کو گرفتار کر لیا گیا ہے، تاہم سماء نیوز سے بات کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا کہ انہیں گرفتار نہیں کیا گیا۔ بیرسٹر گوہر کے مطابق وہ صرف رؤف حسن کے ہمراہ پولیس لائن تک گئے تھے اور بعد میں پولیس نے انہیں ان کی رہائش گاہ پر چھوڑ دیا۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا ڈیجیٹل میڈیا مرکز بین الاقوامی سطح پر غلط معلومات پھیلانے کا مرکز بن چکا تھا۔ مرکز سے لوگوں کو بھڑکانے اور پروپیگنڈا کرنے کے شواہد ملے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پروپیگنڈے میں ملوث کچھ افراد کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔

اس سے قبل پی ٹی آئی سیکرٹریٹ کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔ اس دوران چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن سیکرٹریٹ میں موجود تھے۔ پولیس نے پی ٹی آئی سیکرٹریٹ کا ریکارڈ اور کمپیوٹر تحویل میں لے لیے ہیں۔

دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اجلاس کل طلب کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی اپیل، پی ٹی آئی پر پابندی اور آرٹیکل 6 کے فیصلوں پر غور کیا جائے گا۔

چند روز قبل وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ حکومت پاکستان نے تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا سوچا ہے اور عمران خان، عارف علوی اور قاسم سوری پر آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے اتحادیوں نے اعتراض اٹھایا تھا کہ حکومت نے اس معاملے پر انہیں اعتماد میں نہیں لیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اتحادیوں کو اعتماد میں لینے کے لیے مسلم لیگ (ن) کی ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اس حوالے سے دونوں جماعتوں کے درمیان ایک اجلاس بھی ہوا جس میں پاکستان پیپلز پارٹی نے تحریک انصاف پر پابندی لگانےکے لیے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلانے کا اعلان کیا تھا۔

Author