بھارتی فوج کی کرپشن کے اسکینڈلز: افسران کی ملی بھگت سے غبن کی داستانیں
بھارتی فوج اپنی ذمہ داریوں کو فراموش کرتے ہوئے کرپشن اور غبن میں مصروف ہے۔ جرنیلوں سے لے کر میجر تک بے شمار افسران کرپشن کے الزامات میں ملوث پائے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق بھارتی فوج میں اعلیٰ رینک کے افسران اپنے عہدوں اور مراعات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے کروڑوں روپے کا غبن کرتے ہیں۔ 2000ء سے 2023 کے دوران بھارتی فوج میں 1800 سے زائد کرپشن کے کیسز منظر عام پر آئے ہیں۔ 2013 سے 2022 کے درمیان بھارتی افواج میں 1080 سے زائد کرپشن کیسز ریکارڈ کیے گئے، جن میں آرمی کے 1046، ایئرفورس کے 29، اور نیوی کے 5 کیسز شامل ہیں۔
معروف کیسز اور افسران کی کرپشن
2009 میں تین بھارتی جرنیلوں کا 290 کروڑ روپے کا غبن منظر عام پر آیا۔ اس میں لیفٹیننٹ جنرل رمیش ہلگالی، لیفٹیننٹ جنرل اوادیش پرکاش، اور لیفٹیننٹ جنرل پی کے رتھ شامل تھے۔ انڈین ایئر فورس کے 3 ایر مارشلز کا بھی 20 بلین ڈالر کی کرپشن کیس میں کورٹ مارشل ہو چکا ہے۔
غیر قانونی فروخت اور بھرتیوں میں بدعنوانی
بھارتی فوج کے 72 افسران 9mm پستولوں اور .30 بولٹ ایکشن رائفلز کی غیر قانونی فروخت میں ملوث پائے گئے، جن میں جونیئر کمیشنڈ افسران سے لے کر متعدد بریگیڈیئرز بھی شامل تھے۔ سی بی آئی کی رپورٹ کے مطابق 17 بھارتی افسران رشوت لے کر فوج میں نئی بھرتیاں کرنے کے جرم میں ملوث پائے گئے۔ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل ایس کے سکھی کو سپاہیوں کے راشن میں گھپلا کرنے کے جرم میں تین سال قید کی سزا سنائی گئی۔ اسام اور اروناچل پردیش میں بھی 5 بھارتی افسران کو راشن سپلائر سے رشوت لینے کے جرم میں ملوث پایا گیا، اور سی بی آئی نے نیوی کمانڈر اجیت کمار پانڈے سے غیر قانونی 2.4 کروڑ ضبط کیے۔
غیر قانونی تجارت اور ٹیکس چوری
بھارتی فوج کے بے شمار کرنل اور بریگیڈیئرز سی ایس ڈی سے مفت شراب لے کر مارکیٹ میں غیر قانونی طور پر مہنگے داموں بیچنے میں بھی ملوث ہیں۔ فوج کے افسران ٹیکس معاملات میں بھی کروڑوں کے غبن میں ملوث پائے گئے ہیں۔
مودی سرکار کی معاونت
مودی سرکار کی جانب سے کرپٹ بھارتی افسران کو معاونت فراہم کرنے کے الزامات بھی سامنے آچکے ہیں۔ کرپشن زدہ بھارتی فوج کو آخر کب تک مودی سرکار نام نہاد سہارا دیتے ہوئے اپنی عوام کو دھوکہ دیتی رہے گی؟