بجلی کے پروٹیکٹڈ اور نان پروٹیکٹڈ صارفین میں کیا فرق ہے؟
اسلام آباد: پاکستان میں گھریلو بجلی صارفین کی کل تعداد 2 کروڑ 28 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ ان میں صارفین کی دو اہم اقسام شامل ہیں: پروٹیکٹڈ اور نان پروٹیکٹڈ۔
پروٹیکٹڈ صارفین
لائف لائن صارفین: ماہانہ 1 سے 100 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین، جنہیں لائف لائن صارفین کہا جاتا ہے، پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں شامل ہیں۔ ان کا بنیادی ٹیرف اور ماہانہ فیول چارجز تبدیل نہیں ہوتے۔
1 سے 50 یونٹ: ٹیرف 3.95 روپے فی یونٹ۔ بل عموماً 2 سے 3 سو روپے تک ہوتا ہے۔
51 سے 100 یونٹ: ٹیرف 7.74 روپے فی یونٹ۔ بل تقریباً 1 ہزار روپے ماہانہ ہوتا ہے۔100 سے 200 یونٹ: پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں، اگر ماہانہ بجلی کا استعمال 100 سے 200 یونٹ تک پہنچتا ہے، تو ٹیرف 10 روپے فی یونٹ ہو جاتا ہے، جس کے ساتھ ماہانہ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس شامل کر کے بل تقریباً 2500 روپے تک پہنچ سکتا ہے۔
نان پروٹیکٹڈ صارفین
200 یونٹ سے زیادہ:جب ماہانہ استعمال 200 یونٹ سے تجاوز کرتا ہے، تو صارف نان پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں شامل ہو جاتا ہے۔ اس کیٹیگری میں بجلی کے بل میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے اور پروٹیکٹڈ صارفین کی حد ایک بار پار کرنے کے بعد، اگلے 6 ماہ تک بھاری نان پروٹیکٹڈ ٹیرف کے مطابق بل آتا ہے۔
نان پروٹیکٹڈ صارفین کے ٹیرف سلیب
201 سے 300 یونٹ: ٹیرف 27 روپے فی یونٹ (ٹیکس ملا کر 30 روپے)، بل کم از کم 6 ہزار روپے۔
301 سے 400 یونٹ: ٹیرف 38 روپے فی یونٹ، بل 15 سے 17 ہزار روپے۔
401 سے 500 یونٹ:ٹیرف 42 روپے سے زائد، بل 21 ہزار روپے سے زیادہ۔
501 سے 600 یونٹ: کم از کم بل تقریباً 30 ہزار روپے۔
601 سے 700 یونٹ: بل 35 ہزار روپے سے زائد۔
700 یونٹ سے اوپر: بل کم از کم 50 ہزار روپے تک پہنچ سکتا ہے۔
نان پروٹیکٹڈ صارفین کو متعدد مستقل ٹیکس اور سرچارجز کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ مزید برآں، جولائی سے بنیادی ٹیرف میں 5.72 روپے فی یونٹ اور فیول چارجز میں 3.41 روپے فی یونٹ کا اضافہ متوقع ہے۔