بنگلہ دیشی طلباء کے احتجاج میں شدت، حکومت نے فوج طلب کرکے کرفیو نافذ کر دیا

بنگلہ دیش میں طلباء کے جاری پرتشدد مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 75 تک پہنچنے پر حکومت نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے فوج طلب کر لی گئی ہے اور ملک بھر میں کرفیو کا فوری نفاذ کر دیا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلہ دیشی پولیس کا کہنا ہے کہ حکومت مخالف مظاہروں کے دوران کم از کم 30 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جس سے گزشتہ تین دنوں میں ہلاکتوں کی تعداد 75 ہو گئی ہے۔ ملک میں صورتحال غیر مستحکم ہے کیونکہ حکومت نے مواصلاتی بلیک آؤٹ نافذ کر دیا ہے جس میں موبائل اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ شامل ہیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق زیادہ تر اموات ڈھاکہ میں ہوئیں، جو سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف مظاہروں کا مرکز ہے۔ ملک بھر میں جھڑپوں کے دوران 2000 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔بنگلہ دیش میں اس ہفتے سرکاری ملازمتوں میں 56 فیصد کوٹہ سسٹم کے خلاف مظاہرے جاری ہیں، جس کے بعد حکومت نے ملک بھر میں تعلیمی ادارے بند کر دیے ہیں۔ تاہم طلباء نے کالج اور یونیورسٹی کیمپس چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے۔

مظاہروں کی شدت اور ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر حکومت نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے فوری طور پر فوج کو طلب کر لیا ہے اور کرفیو نافذ کر دیا ہے تاکہ مزید تشدد اور جانی نقصان سے بچا جا سکے۔

Author