محسن نقوی اگلے وزیر اعظم ؟
شہباز شریف کو ہیبرد نظام کو رواں رکھنے کی صلاحتیوں سے محروم قرار دے دیا گیا
لاہور ( تجزیہ زوار حسین کامریڈ ) مسلم لیگ نون کے وزیر اعظم میاں شہباز شریف مختصر ترین وقت میں تنزلی کے سفر پر گامزن ہو چکے ہیں جس میں ان کی پارٹی کے پالیسی ساز لیڈرز کا کلیدی کردار ہے مگر مقتدرہ کی طرف سے ہیبرد سسٹم کو فول پروف مضبوطی فراہم کرنے کے لیے اقتدار کے ایوانوں کے مناظر بہت تیزی سے بدلنے کی تیاری کر رہے ہیں اس ضمن میں سینٹ میں آزاد امیدواروں کی حیران کن کامیابی کے پس منظر میں مستقبل کا تناظر دیکھا جا سکتا ہے
کامیاب سینیٹرز میں جتینے والے آزاد امید واروں میں سب سے نمایاں نام محسن نقوی کا ہے جن کے کاغذات نامزدگی کو جمع کروانے کے وقت اقتدار میں شامل تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے شانہ بشانہ شامل تھے . اب یہی منظر عید کے بعد پھر دہرایا جانے والا ہے جب حکومت میں شامل تمام جماعتیں محسن نقوی کو اگلا وزیر اعظم منتخب کرنے کے لیے یکجا ہوں گئیں سیاسی و صحافتی ذارئع کے مطابق اقتدار کی ڈرائیونگ سیٹ سے شہباز شریف کو ہٹانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے جس کا موجب حالیہ دنوں سپریم کورٹ کی طرف سے چھ ججز کے الزامات کی انکوائری کے لیے شہباز شریف کے مکمل ناکام ہونے کا امر بنا ہے . وزیر اعظم نے بڑے اعتماد کے ساتھ کمیشن کی سربراہی کے لیے ریٹائرڈ جسٹس تصدق حسین جیلانی کو ذمہ داری سونپی تھی مگر کمیشن کے فعال ہونے سے قبل ہی نامزد سربراہ کی طرف سے معذرت کی وجہ سے شہباز شریف کو میاں نواز شریف سے باز پرسی اور اقتدار کے باسز کی طرف سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے جس سے وزیر اعظم کی سیاسی پوزیشن ازحد کمزور ہو گئی ہے اسی واقعہ کو بنیاد بناتے ہوے مقتدرہ نے ہیبرد نظام کو پانچ سال تک استقامت سے جاری رکھنے کے لیے وزارت عظمیٰ پر ایسی شخصیت بٹھانے کا فیصلہ کیا ہے جس کی سیاسی سرگرمیاں ان کی حکمت عملی کو پروان چڑھا سکے اس ذمہ داری پر پنڈی میں مشاورت کے بعد سابق نگران وزیر اعلی پنجاب ، اب چیرمین پی سی بی اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا نام فائنل کر لیے گیا ہے
کامیاب سینیٹرز میں جتینے والے آزاد امید واروں میں سب سے نمایاں نام محسن نقوی کا ہے جن کے کاغذات نامزدگی کو جمع کروانے کے وقت اقتدار میں شامل تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے شانہ بشانہ شامل تھے . اب یہی منظر عید کے بعد پھر دہرایا جانے والا ہے جب حکومت میں شامل تمام جماعتیں محسن نقوی کو اگلا وزیر اعظم منتخب کرنے کے لیے یکجا ہوں گئیں سیاسی و صحافتی ذارئع کے مطابق اقتدار کی ڈرائیونگ سیٹ سے شہباز شریف کو ہٹانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے جس کا موجب حالیہ دنوں سپریم کورٹ کی طرف سے چھ ججز کے الزامات کی انکوائری کے لیے شہباز شریف کے مکمل ناکام ہونے کا امر بنا ہے . وزیر اعظم نے بڑے اعتماد کے ساتھ کمیشن کی سربراہی کے لیے ریٹائرڈ جسٹس تصدق حسین جیلانی کو ذمہ داری سونپی تھی مگر کمیشن کے فعال ہونے سے قبل ہی نامزد سربراہ کی طرف سے معذرت کی وجہ سے شہباز شریف کو میاں نواز شریف سے باز پرسی اور اقتدار کے باسز کی طرف سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے جس سے وزیر اعظم کی سیاسی پوزیشن ازحد کمزور ہو گئی ہے اسی واقعہ کو بنیاد بناتے ہوے مقتدرہ نے ہیبرد نظام کو پانچ سال تک استقامت سے جاری رکھنے کے لیے وزارت عظمیٰ پر ایسی شخصیت بٹھانے کا فیصلہ کیا ہے جس کی سیاسی سرگرمیاں ان کی حکمت عملی کو پروان چڑھا سکے اس ذمہ داری پر پنڈی میں مشاورت کے بعد سابق نگران وزیر اعلی پنجاب ، اب چیرمین پی سی بی اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا نام فائنل کر لیے گیا ہے