پڑھنے کے لائق اردو شاعر

 اردو شعرا کی مقبولیت و معیار کی بے لاگ درجہ بندی

اگر پاکستانی اردو شاعری کے بارے میں سوچوں تو اپنے تعصبات کے تحت مختصر سی درجہ بندی کر سکتا ہوں۔ میرے خیال میں فیض اور ن م راشد اس زبان کا سب سے بڑا تاج ہیں۔ اُن سے آپ خیال، تصور، زبان اور تخیل بھی سیکھتے ہیں۔ وہ ہمیشہ کے لیے آپ کے شعور کا حصہ بننے کی طاقت رکھتے ہیں۔ اِن کے بعد منیرنیازی، فراز اور مجید امجد کا درجہ آتا ہے۔ میرے لیے ناصر کاظمی، مصطفیٰ زیدی اور پروین شاکر بلحاظ اہمیت اِس کے بعد آتے ہیں۔ اگر آپ گیت کی قوت اور نغمگی کا لطف لینا چاہتے ہیں تو جالب اور ساحر لدھیانوی (گو کہ ساحر صرف دو سال پاکستانی رہا) موجود ہیں۔ احسان دانش، ساغر صدیقی اور اختر شیرانی بدستور موجود ہیں جنھوں نے شعری روایت کو آگے بڑھایا۔ چٹکلے باز اور چست جملوں والی شاعری کے لیے آپ جون ایلیا سے رجوع کر سکتے ہیں، وہاں آپ کو فکر کی گہرائی کی بجائے الفاظ کی قلابازیاں ملیں گی۔

سو اردو شاعروں کی مختصر سی فہرست یوں بنتی ہے: فیض اور ن م راشد، فراز، منیر نیازی، مجید امجد، ناصر کاظمی، مصطفیٰ زیدی، پروین شاکر، ساغر صدیقی، جالب، ساحر لدھیانوی، احسان دانش، اختر شیرانی اور جون ایلیا۔
ان بارہ تیرہ کے سوا آپ کو بس کوئی دو مشہور غزلوں والا اور چار مشہور غزلوں والا ہی ملے گا۔ یا کسی کی کل جائیداد چار پانچ شعر ہوں گے۔ کچھ فلموں میں گائے جانے کی وجہ سے بھی ہٹ ہو گئے۔ مثلاً قتیل شفائی۔ عبدالحمید عدم اور جوش جیسے اور بھی کئی ہیں، فہرست غیر مختتم ہو سکتی ہے۔ لیکن میرے خیال میں مندرجہ بالا شعرا پاکستان میں اردو زبان کی آبرو ہیں۔
1980ء کی دہائی سے لے کر اب تک نمایاں والے اردو شعرا میں سے کوئی بھی چسکے کے سوا کسی اور مقصد کے لیے پڑھنے لائق نہیں۔ اُنھیں شاید ’’انجوائے‘‘ کرنا بھی مشکل ہے۔ اسے میرا تعصب کہیے یا کچھ اور، مگر میں ایسا ہی سمجھتا ہوں۔
(پس نوشت: میرا تعصب کنٹنٹ بمقابلہ فارم کی بنیاد پر ہے)

زیر مطالعہ پوسٹ یاسر جواد نے دو روز قبل لکھی تھی جبکہ زیر نظر تحریر بعد ازاں لکھی گئی . قارئین کے لطف کو دوبالا کرنے کے لیے ` پڑھنے کے لائق اردو شاعر` کے بعد لکھاری کی وضاحتی تحریر بھی ساتھ ہی پبلش کی جا رہی ہے 

کسی شاعر کو پسند یا ناپسند کرنا ایک بہت حد تک ذوق کا معاملہ ہے۔ یہ بھی ہو سکتا کہ ایک مخصوص نظریے ، جذباتی حالت، شکل یا گائیک کی وجہ سے آپ کسی شاعرانہ تخلیق کو زیادہ پسند کرنے لگیں۔ یا پھر شعری یا تکنیکی محاسن آپ کی رائے پر اثر انداز ہوں۔ یا داغ یا شکیب کے ایک شعر پر جھوم اٹھیں اور اسے باقی شعرا پر فضیلت کا حامل سمجھنے لگیں۔
دو روز قبل میں نے شاعروں کی ایک درجہ بندی اپنے انہی تعصبات کی روشنی میں تیار کر کے پوسٹ کی تھی۔
میرا مقصد یا اہلیت یہ نہیں کہ ان شعرا کی کبڈی کروائی جائے۔ ایسا کرنا ناممکن ہے۔ آپ وارث شاہ کا مقابلہ بلھے شاہ، شیکسپیئر کا مارلو، فیض کا راشد، سینیکا کا ورجل سے بھی نہیں کر سکتے۔ اگر ایسا کوئی موازنہ کیا بھی جائے تو مقصد بس یہ بتانا ہو سکتا ہے کہ “مجھے ایک میں دوسرے کی نسبت کیا اچھا لگتا ہے۔ ” آپ کبھی رفیع کو ہفتوں مسلسل سنتے ہیں، اور کبھی مہدی حسن کو یا کشور کمار کو۔
ہاں فلسفیوں میں آپ یہ درجہ بندی کرنے کے قطعی اصول بنا سکتے ہیں۔
دوسرے یہ کہ سو اہم شخصیات ، سو عظیم کھلاڑی یا سو عظیم فلسفی وغیرہ جیسی فہرست بندی میں یہ سوال ہمیشہ اٹھایا جاتا ہے کہ فلاں کو کیوں شامل نہیں کیا گیا، اور فلاں تو شامل ہونے کا حق دار نہیں تھا۔ سو عظیم کتب کی فہرستیں چیک کر لیں۔ سب میں صرف پچاس فیصد ہی مشترک ہوں گی۔ ستار طاہر نے تو کشف المحجوب کو بھی شامل فرما دیا تھا۔
ایسے معاملات میں غور یہ کرنا چاہیے کہ جو شامل ہیں، وہ کیوں شامل کیے گئے، نہ کہ فلاں فلاں کو کیوں نہ شامل کیا گیا۔
تیسرے یہ کہ میں نے بہت محدود، بارہ چودہ شعرا کی ہی فہرست بنائی تھی۔ محسن احسان اور پروین شاکر کو نکال دیا جائے تو ایک درجن شاعر رہ جائیں گے۔ اگر مقابلے میں آپ بھی اپنی ایک ایسی فہرست بنا کر دیکھیں تو کافی کچھ واضح ہو جائے گا۔
یورپ کہ کسی شاعر نے اگر لاہور کا ذکر کیا مگر دلی کا نہیں، تو وہ دلی کی تضحیک نہیں کر رہا تھا، کیا معلوم اسے دلی کا علم ہی نہ ہو۔ اگر ہم سے ہیر کے متعلق پوچھا جائے تو فوراً ہیر وارث شاہ کو بہترین قرار دیں گے، حالانکہ ہم نے ہیر دمودر اور ہیر مقبل شاید پڑھی ہی نہ ہو۔ فہرستیں آپ کو کسی کی طرف جانے پر مائل کرتی اور ساتھ ساتھ روکتی بھی ہیں۔
. مضمون میں فیض احمد فیض ، نون میم راشد ، احمد فراز، منیر نیازی ، کی تصویر لگانی ہیں ہیں