انسٹیٹیوٹ آف سوشل اینڈ کلچرل سٹڈیز میں فیکلٹی کی کمی اور میرٹ کی خلاف ورزی پر شدید تشویش
پچھلے بارہ سال سے انسٹیٹیوٹ آف سوشل اینڈ کلچرل سٹڈیز میں ڈپارٹمنٹ آف سوشیالوجی، پبلک ہیلتھ، اور کرمنالوجی کامیابی سے کام کر رہے ہیں۔ حالیہ برسوں میں نیوٹریشن اور ورک پلیس کے شعبے بھی اس میں شامل کیے گئے ہیں۔ پبلک ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ یونیورسٹی کے سر فہرست اداروں میں سے ایک ہے، جس نے چند ہی سالوں میں بے پناہ ترقی کی ہے۔
ڈپارٹمنٹ آف سوشیالوجی میں 2 پروفیسرز، 1 ایسوسی ایٹ پروفیسر، 6 اسسٹنٹ پروفیسرز، اور 2 لیکچررز کام کر رہے ہیں۔ جبکہ ڈپارٹمنٹ آف پبلک ہیلتھ، جو سر فہرست ادارہ ہونے کے باوجود، صرف 1 پروفیسر اور 2 اسسٹنٹ پروفیسرز کے ساتھ کام کر رہا ہے اور 3 انڈر گریجویٹ، 1 ایم فل، اور ایک پی ایچ ڈی پروگرام چلا رہا ہے۔ اس کے علاوہ، ڈپارٹمنٹ آف کرمنالوجی اور ڈیموگرافی میں کوئی بھی آسامیاں موجود نہیں ہیں۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے فیکلٹی کی کمی کو مدِنظر رکھتے ہوئے اوپن میرٹ پر فیکلٹی کی آسامیوں کا اعلان کیا تاکہ ان ڈیپارٹمنٹس میں فیکلٹی کی کمی کو پورا کیا جا سکے۔ لیکن، سوشیالوجی کی فیکلٹی نے خاتون ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف سوشل اینڈ کلچرل سٹڈیز کو ہراساں کرتے ہوئے اور یونیورسٹی انتظامیہ پر دباؤ ڈال کر اوپن میرٹ کی آسامیوں کو بند کروایا اور میرٹ کی خلاف ورزی کی۔ یونیورسٹی انتظامیہ اس صورتحال سے باخبر ہوتے ہوئے بھی خاموش تماشائی بنی رہی اور میرٹ کی خلاف ورزی کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا۔
حکومت سے گزارش ہے کہ نہ صرف سوشیالوجی فیکلٹی کی جانب سے خاتون ڈائریکٹر کو ہراساں کرنے کا نوٹس لیا جائے بلکہ پبلک ہیلتھ، نیوٹریشن، اور کرمنالوجی جیسے اہم مضامین کی اہمیت کو مدِنظر رکھتے ہوئے، میرٹ کی خلاف ورزی کا بھی نوٹس لیا جائے اور اس کے خلاف کارروائی کی جائے تاکہ میرٹ کو بالاتر رکھتے ہوئے اساتذہ کی کمی پوری کی جا سکے۔