الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی تردید کی
اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ وہ خصوصی نشستوں کی الاٹمنٹ سے متعلق سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر عمل کرے گا، لیکن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز سپریم کورٹ کے فیصلے کی واضح تردید کرتی ہے۔
سپریم کورٹ کا موقف
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کے دوران اور اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کے 13 جنوری 2024 کے فیصلے کی غلط تشریح کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے امیدواروں کو غلطی سے آزاد امیدوار قرار دیا۔
الیکشن کمیشن کا موقف
الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر دو روز تک غور و خوص کے بعد پریس ریلیز جاری کی جس میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کی جانب سے کسی فیصلے کی غلط تشریح نہیں کی گئی اور تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن کی درستگی پر متفق نہیں ہوئے۔
الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز
الیکشن کمیشن نے اپنی پریس ریلیز میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن درست نہیں تھے، جس کے نتیجے میں الیکشن ایکٹ کی دفعہ 215 کے تحت بلّے کا نشان واپس لیا گیا۔
سپریم کورٹ کے پیرا نمبر 7 اور 8
سپریم کورٹ کے فیصلے میں پیرا نمبر 7 اور 8 میں کہا گیا ہے کہ مخصوص حقائق اور حالات کے تحت 2024 کے عام انتخابات میں کامیاب امیدوار پی ٹی آئی کے تھے اور وہ نشستیں پی ٹی آئی نے حاصل کی تھیں۔
الیکشن کمیشن کا جواب
پیرا نمبر 7 کے جواب میں الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ جن 39 ارکان قومی اسمبلی کو پی ٹی آئی کا رکن قومی اسمبلی قرار دیا گیا ہے، انہوں نے اپنے کاغذاتِ نامزدگی میں پی ٹی آئی سے وابستگی ظاہر کی تھی، جبکہ کسی بھی پارٹی کا امیدوار ہونے کے لیے پارٹی ٹکٹ اور ڈکلیریشن ریٹرننگ افسر کے پاس جمع کرانا ضروری ہے جو ان امیدواروں نے جمع نہیں کرایا تھا۔
پیرا نمبر 8 کے جواب میں الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ جن 41 امیدواروں کو آزاد قرار دیا گیا ہے، انہوں نے اپنے کاغذاتِ نامزدگی میں پی ٹی آئی کا ذکر نہیں کیا اور نہ ہی پارٹی سے وابستگی ظاہر کی، نہ ہی کسی پارٹی کا ٹکٹ جمع کرایا۔
سنی اتحاد کونسل کی اپیل
سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل نے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی، جو مسترد کر دی گئی۔ تحریک انصاف اس کیس میں الیکشن کمیشن میں نا تو بطور فریق تھی اور نہ ہی پشاور ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ میں بطور فریق درخواستگزار تھی۔
نتیجہ
الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز سپریم کورٹ کے فیصلے کی واضح تردید ہے، اور اس میں پی ٹی آئی کے امیدواروں کی حیثیت کے حوالے سے مختلف موقف اختیار کیا گیا ہے۔