بہاولنگر ‘افسوسناک واقعے’ کے حقائق جاننے کے لیے مشترکہ انکوائری کی جائے گی۔ آئی ایس پی آر
  سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے واقعہ کو  سیاق و سباق سے ہٹ کر اور بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے پنجاب پولیس

فوج کے میڈیا افیئرز ونگ نے جمعہ کو میڈیا کو بتایا کہ بہاولنگر میں پیش آنے والے “بدقسمتی کے واقعے” کے لیے “حقائق کا پتہ لگانے اور ذمہ داروں کے تعین کے لیے سیکیورٹی اور پولیس حکام پر مشتمل مشترکہ انکوائری کی جائے گی۔

یاد رہے بدھ کے روز، پاکستانی فوج کے افسران کو بہاولنگر میں مبینہ طور پر پولیس اہلکاروں پر حملہ اور مار پیٹ کرتے دکھایا گیا ویڈیوز کا ایک سلسلہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا۔ ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ایک شخص خون آلود ناک کے ساتھ زمین پر بیٹھا ہے۔ ایک اور کلپ میں دکھایا گیا ہے کہ ایک آدمی اور دو فوجی اہلکار پولیس والوں کو قطار میں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر رہے ہیں۔ وائرل ہونے والی متذکرہ ویڈیوز غیر مصدقہ ہیں

کچھ سوشل میڈیا صارفین نے دعویٰ کیا کہ یہ واقعہ پولیس کی جانب سے ایک فوجی کے رشتہ دار سے غیر قانونی ہتھیار برآمد کرنے سے ہوا ہے۔

اس فوٹیج نے سیاستدانوں کی طرف سے بھی غم و غصہ نکالا تھا۔

اس کے بعد، پنجاب پولیس نے “جعلی پروپیگنڈے” کی تردید کی تھی۔پولیس نے اس ضمن میں  ایک بیان میں کہا  کہ  بہاولنگر میں یہ معاملہ، جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا، اسے سیاق و سباق سے ہٹ کر اور بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے جبکہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے  مبینہ واقعے کی کوئی تفصیلات بتائے بغیر – کہا:حال ہی میں بہاولنگر میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، جسے فوری طور پر فوج اور پولیس حکام کی مشترکہ کوششوں سے حل کیا گیا۔

آئی ایس پی آر نے کہا، “اس کے باوجود، مخصوص مقاصد کے حامل بعض دھڑوں نے سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں اور سرکاری محکموں کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کے لیے پروپیگنڈے کو ہوا دینا شروع کر دیا”۔

“منصفانہ  انکوائری کو یقینی بنانے، اور قوانین کی خلاف ورزی اور اختیارات کے غلط استعمال کی ذمہ داری کا تعین کرنے کے لیے، حقائق کا پتہ لگانے اور ذمہ داری کی تقسیم کے لیے سیکورٹی اور پولیس اہلکاروں پر مشتمل ایک مشترکہ انکوائری کی جائے گی۔

 آئی جی پنجاب
دریں اثناء پنجاب کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ صوبائی پولیس فورس کا مورال ہے جس کی بنیاد پر دہشت گردوں اور ڈاکوؤں کے خلاف کارروائی کی گئی۔

ایکس پر جاری ویڈیو پیغام میں آئی جی نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بہاولنگر واقعے کے حوالے سے فوج اور پولیس کے درمیان تصادم کا تاثر دینے کی کوشش کی گئی۔

انہوں نے کہا، ” فوری کارروائی کی گئی اور بہاولپور کے علاقائی پولیس افسر (آر پی او) اور مقامی آرمی کمانڈ نے علاقے کا دورہ کیا”۔

 آئی جی نے کہا کہ اس واقعے کو اداروں کے درمیان ٹکراؤ پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا گیا اور لوگوں کے سامنے یہ پیش کرنے کی کوشش کی گئی کہ “ہم آپس میں لڑ رہے ہیں” اور دشمن کے پیچھے نہیں جائیں گے۔ 

آئی جی نے کہا کہ کچھ ویڈیوز سیاق و سباق کے بغیر دکھائی گئیں جبکہ پرانی ویڈیوز بھی پوسٹ کی گئیں جس کے نتیجے میں پنجاب پولیس میں مایوسی پھیل گئی۔

واقعے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پنجاب پولیس کے سربراہ نے کہا کہ اسپیشل انیشیٹو پولیس اسٹیشنز بنائے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ معیاری آپریٹنگ طریقہ کار اور پروٹوکول پر عمل نہیں کیا گیا جس کے نتیجے میں “رد عمل” پیدا ہوا۔

انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین نے علاقے کا دورہ کیا، ایک ساتھ بیٹھ کر ‘پاکستان زندہ باد’، ‘فوج زندہ باد’ اور ‘پنجاب پولیس زندہ باد’ کے نعرے لگائے تاکہ یہ تاثر مٹایا جا سکے کہ اداروں کے درمیان تصادم ہے۔

آئی جی نے کہا کہ دونوں اداروں نے محکمانہ کارروائی شروع کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں مشترکہ انکوائری بھی قائم کی گئی ہے تاکہ انصاف کے تمام تقاضے پورے ہوں۔

انہوں نے قوم سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ “ٹرولنگ اور مارپیٹ” کا شکار نہ ہوں۔