سابق وزیر نے اہلیہ کو بدترین تشددکے بعد قتل کر ڈالا
قازقستان میں سابق وزیر پر اپنی اہلیہ کو مار مار کر ہلاک کرنے کے الزام میں مقدمے کی سماعت کی گئی۔ اس پر الزامات ہیں کہ اس نے قتل سے قبل لگاتار 8 گھنٹے تک اپنی بیوی کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ یہ کیس ملک میں رائے عامہ کا موضوع بن گیا۔

کمرہ عدالت میں چلائی گئی چونکا دینے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں سابق وزیر اقتصادیات کوانڈک بیشم بائیف کو کوٹ پہنے ایک پتلی نوجوان خاتون کو بالوں سے گھسیٹتے ہوئے بار بار لاتیں مارتے اور گھونستے ہوئے دکھایا گیا۔

عدالتی سیشن کے دوران سابق وزیر نے پانچ گھنٹے تک اپنی متاثرہ بیوی کے ساتھ اپنی زندگی کے بارے میں بات کی لیکن وہ قتل کے واقعہ تک نہیں پہنچے۔ انہوں نے عدالت سے یہ جواز پیش کرتے ہوئے سماعت ملتوی کرنے کو کہا کہ وہ بات کرتے کرتے تھک چکے ہیں۔

مقدمے کی سماعت کے دوران وزیر کی بیوی سلطانات کی والدہ نے بتایا کہ موت سے قبل ان کی بیٹی کو 8 گھنٹے تک شدید مارا پیٹا گیا۔ 31 سالہ سلطانات گذشتہ سال 9 نومبر کو آستانہ میں اپنے شوہر کے ایک رشتہ دار کی ملکیت والے ریسٹوران میں مردہ پائی گئی تھیں۔

فرانزک میڈیکل رپورٹ کے مطابق سلطانات کی موت دماغی چوٹ کے باعث ہوئی۔ معلوم ہوا کہ اس کی ناک کی ایک ہڈی ٹوٹی ہوئی تھی۔ اس کے چہرے، سر، بازوؤں اور ہاتھوں پر کئی زخم تھے۔
45 سال کے بیشم بائیف کو انتہائی تشدد کا استعمال کرکے قتل کے الزامات کا سامنا ہے اور اسے 20 سال تک قید کی سزا کا سامنا ہے