ترکیہ کے صدر طیب اردون کو بدترین شکست

ترکی میں ہونے والے مقامی حکومتوں کے انتخابات میں صدر رجب طیب اردون اور ان کی جماعت کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

کسی زمانے میں طیب اردون کا گڑھ سمجھے جانے والے سب سے بڑے شہر استنبول میں بھی اپوزیشن جماعت نے کامیابی حاصل کرلی۔

سیکولر اپوزیشن ریپبلکن پیپلز پارٹی (CHP) نے انقرہ اور استنبول سمیت 17 شہروں میں میئر کی نشستیں جیت لیں۔
اسے 20 سال سے برسراقتدار رجب طیب اردون اور ان کی جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی (اے کے پارٹی) کی اب تک کی بدترین شکست قرار دیا جارہا ہے۔ الیکشن نتائج سامنے آنے کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے رجب طیب اردون نے شکست تسلیم کرتے ہوئے اسے فیصلہ کن موڑ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کی حمایت میں واضح کمی ہوئی ہے اور وہ ووٹرز کی جانب سے ملنے والے پیغام کو سمجھ کر مسائل کے حل کے لیے اقدامات کریں گے، ہم نے غلطی کی ہے تو ہم اپنی اصلاح کریں گے، اور اپنی کمی کوتاہی کو دور کریں گے۔

ان کی شکست کی مختلف وجوہات بیان کی جارہی ہیں۔ ملک میں مہنگائی میں شدید اضافہ ہوا، غزہ کے معاملے پر اردوان کا حامی اسلام پسند ووٹر بھی ان سے متنفر ہوگیا۔

الیکشن میں کامیابی کے بعد اپوزیشن کے حامی سڑکوں پر نکل آئے اور فتح کا جشن منایا۔ انہوں نے صدر اردون سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا۔ دوسری بار استنبول کے میئر منتخب ہونے والے امام اوغلو کو اگلے صدارتی الیکشن میں صدر طیب اردون کا طاقتور حریف قرار دیا جارہا ہے۔