مسلم مخالف نسل پرستی کا سب سے بڑا نشانہ خواتین بنی ہیں،   “کلیکٹیو اگینسٹ اسلاموفوبیا“ کی رپورٹ

  کلیکٹیو اگینسٹ اسلاموفوبیا یورپ کی سالانہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ فرانس میں مسلم مخالف نفرت میں ۵۷؍ فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ مسلمانوں کے خلاف نفرت کے ۸۲۸؍ واقعات درج کئے گئےہیں۔ رپورٹ کے مطابق ۷؍ اکتوبر کو اسرائیل کی غزہ میں فوجی کارروائیوں کے آغاز کے بعد یورپ میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔مسلم مخالف نسل پرستی کا سب سے بڑا نشانہ خواتین بنی ہیں جبکہ متاثرہ خواتین کی تعداد ۵؍۸۱ء فیصد ہے ۔
کلیکٹیو اگینسٹ اسلامو فوبیا ان یورپ(سی سی آئی ای ) کی سالانہ رپورٹ کے مطابق ۲۰۲۳ء میں فرانس میں مسلمان مخالف نفرت کے واقعات میں ۵۷؍ فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ سال بھر میں  ۸۲۸؍مسلمان مخالف نفرت کے واقعات درج کئے گئے ہیں۔
مسلم مخالف نسل پرستی کا سب سے بڑا نشانہ خواتین بنی ہیں جبکہ متاثرہ خواتین کی تعداد ۵؍۸۱ء فیصد ہے۔مسلم مخالف واقعات میں تفریق، اشتعال انگیزی، نفرت پر اکسانا، تنزلی، بے عزتی، رسوائی، توہین، ہتک عزت اور جسمانی حملے وغیرہ شامل ہیں۔
اس رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ان واقعات میں ۳ء۶۲؍فیصد واقعات عوامی مقامات جن میں پرائمری ، مڈل اور ہائی اسکولز  شامل ہیں، میں پیش آئے ہیں۔ اسکول اور یونیورسٹی میں ۲۰۲۲ء تا۲۰۲۳ء ایسے واقعات کی شرح ۸۰؍ فیصد سے زائد تھی۔ستمبر ۲۰۲۳ء کو فرانس میں عبایا پر پابندی عائد کرنے کے اعلان کے بعد ایسے ۱۸۲؍ شکایات درج کی گئی تھیں۔ اس رپورٹ میں یہ بھی رائے دی گئی ہے کہ ۷؍ اکتوبر کو غزہ میں اسرائیل کی جنگی کارروائیوں کے شروع ہونے کے بعد یورپ میں مسلم مخالف واقعات میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ہندوستان اور امریکہ کی رپورٹس سے بھی یہی نتیجہ اخذ کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے حماس کے حملے کے بعد غزہ میں اپنی جوابی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا جس کے نتیجے میں اب تک ۳۰؍ ہزار سے زائد افراد کی موت ہوئی ہے جبکہ ۷۰؍ ہزار سے زائد شہید ہوئے ہیں۔ اسرائیلی حملوں میں غزہ کی ۸۵؍ فیصد آبادی بے گھر ہو گئی ہے۔ملبے میں دبے ۷؍ ہزار افراد کو مردہ خیال کیا جا رہا ہے جبکہ غزہ کی آدھی آبادی بنیادی ضروریات جیسے پانی ،غذا اور دیگر چیزوں سے محروم ہے۔ بھکمری کے سبب غزہ کے ۴؍سے زائد بچے ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ دیگر شدید فاقہ کشی کا سامناکررہےہیں۔