اسلام آباد ( خصوصی رپورٹ )میڈیا اور سیاست سے تعلق رکھنے والے افراد یہ اندازہ لگا رہے ہیں کہ یہ حکومت کب تک چلے گی۔ کوئی مہینوں کی بات کرتا ہے تو کوئی ایک دو سال تک حکومت کو دے رہا ہے جتنا اس حکومت کو کمزور سمجھا جا رہا ہے حقیقت میں ایسا نہیں ہے ۔

سینئر صحافی و تجزیہ کار  انصار عباسی نے”جیو نیوز ” میں شائع ہونیوالے اپنے بلاگ میں  انہوں نےلکھا ہے کہ شہباز شریف حکومت جسے پی ڈی ایم ٹو کا نام دیا جا رہا ہے قائم ہو چکی۔ کابینہ کے اراکین نے حلف اُٹھا لیا۔ نئے وزیر خزانہ نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا، محسن نقوی بھی وزیر داخلہ کے طور پر سامنے آ چکے۔ وزیراعظم اور وزراء نے اپنے عہدے سنبھالتے ہی کام شروع کر دیا، میٹنگز پر میٹنگز کی جا رہی ہیں۔ وزیراعظم خود کہہ چکے اور کابینہ کے اراکین کو بھی یہ بات سمجھا دی گئی ہے کہ اب ماسوائے کارکردگی دکھانے اور پاکستان کو موجودہ معاشی بھنور سے نکالنے کے اور کوئی چارہ نہیں۔ میڈیا اور سیاست سے تعلق رکھنے والے افراد یہ اندازہ لگا رہے ہیں کہ یہ حکومت کب تک چلے گی۔ کوئی مہینوں کی بات کرتا ہے تو کوئی ایک دو سال تک حکومت کو دے رہا ہے۔ الیکشن میں دھاندلی کی وجہ سے حکومت کے اخلاقی جواز پر بھی بات ہو رہی ہے اور یہ سوال اُٹھایا جا رہا ہے کہ ایسی حکومت جو مبینہ دھاندلی کا نتیجہ ہو کیسے سیاسی اور معاشی استحکام کا سبب بن سکتی ہے۔ ان سوالوں کا جواب تو وقت ہی دے گا لیکن جتنا اس حکومت کو کمزور سمجھا جا رہا ہے حقیقت میں ایسا نہیں ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ ہے۔ گزشتہ ہفتہ کور کمانڈرز کانفرنس میں فوج کی طرف سے شہباز شریف حکومت کو مکمل سپورٹ کرنے کا اعلان کیا گیا۔شہباز شریف اور موجودہ عسکری قیادت کا گزشتہ پی ڈی ایم حکومت کے دور کا ورکنگ ریلیشن شپ کا تجربہ بہت اچھا رہا اور جو انڈرسٹینڈنگ اُس وقت پیدا ہوئی اُسی کی بنیاد پر موجودہ حکومت کے آگے چلنے کا امکان ہے۔