آج ہم آپ کو عوام کی آواز ہم عوام ویب سایٹ پر خوش آمدید کہتے ہیں

بھارت میں 2016 سے مسیحیوں پر ہونے والے حملوں میں مسلسل اضافہ‎

بھارت میں 2016 سے مسیحیوں پر ہونے والے حملوں میں مسلسل اضافہ‎

  19 ریاستوں میں  مسیحیوں کو عقیدہ کی وجہ سے جان کے خطرات لاحق ہیں۔

نئی دہلی : دہلی کی یونائیٹڈ کرسچن فورم (یو سی ایف) نے ۲۰۲۴ءکے آغاز سے صرف ۲۵، مہینوں میں ہندوستانی مسیحیوں پر حملوں کے ۱۵۰، سے زیادہ واقعات کی نمایاں تعداد کا انکشاف کیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم جو مسیحیوں کی وکالت کرتی ہے، یو سی ایف نے اپنی پریس ریلیز میں کہا ہے کہ بنیادی شہری حقوق اور ہندوستانی مسیحیوں کے تحفظ کی بڑے پیمانے پرخلاف ورزی ہو رہی ہے اور ان معاملات میں چھتیس گڑھ سرفہرست ہے۔ اس کے بعد اتر پردیش کا نمبر آتا ہے۔
یو سی ایف نے کہا کہ ’’ہندوستان میں مجموعی طور پر ۱۹؍ ریاستیں ایسی ہیں جہاں مسیحیوں کو اپنے عقیدے پر عمل کرنے کی وجہ سے جان کے خطرات لاحق ہیں۔ جنوری میں تشدد کے ۷۰؍ واقعات ہوئے۔ اس کے بعد فروری کے ۲۹؍ دنوں میں ۶۲؍ واقعات اور مارچ ۲۰۲۴ءکے ۱۵؍ دنوں میں ۲۹؍ واقعات ہوئے۔ ‘‘
یو سی ایف کی ۲۰۲۳ء کی رپورٹ میں الزام لگایا گیا تھا کہ تشدد کی زیادہ تر مثالیں ہجومی ہیں جو ایک مخصوص عقیدے کے گروہوں کی طرف سے منظم انداز میں کی جاتی ہیں، جن کو مبینہ طور پر اقتدار کے عہدوں پر موجود افراد کی حمایت حاصل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ریاستی سرپرستی میں ہراساں کئے جانے کے بھی قوی شواہد کی موجود گی کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
سیکڑوں گرجا گھروں میں توڑ پھوڑ اور اس کے نتیجے میں ہلاکتوں کے متعدد واقعات کو منی پور سے منسوب کیا گیا ہے۔ امپھال کے آرچ بشپ نے جون ۲۰۲۳ءمیں لکھے گئے ایک خط میں دعویٰ کیا کہ مئی ۲۰۲۳ءمیں تشدد پھوٹنے کے بعدمحض ۳۶؍ گھنٹوں میں میتئی  کے ۲۴۹؍ چرچ کو تباہ کر دیا گیا۔ سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ایک درخواست میں کہا گیا ہے کہ تباہ ہونے والی عبادت گاہوں کی تعداد ۶۴۲؍ ہے۔ تاہم، یہ بتانا ضروری ہے کہ یو سی ایف ڈیٹا ان دعوؤں کے باوجود کہ `خطے میں بڑے پیمانے پر مذہبی حملے کئے گئے ہیں، مسیحیوں کے خلاف منی پور تشدد کے واقعات کو شامل نہیں کرتا۔
ان واقعات پر روشنی ڈالنے کی مسلسل کوششوں کے باوجود حکومت کی جانب سے سست روی کا مظاہرہ کیا گیا، اقتدار کے عہدوں پر فائز افراد کی جانب سے اس کی بابت بہت کم کام کیا گیا ہے جبکہ وزیر اعظم مودی دوسرے ممالک کے مسیحیوں سے ملاقات اور اظہار یکجہتی کیلئےتشہیری دورے کرتے رہتے ہیں۔
سنہ ۱۹۵۱ء میں قائم تنظیم دی ایوینجلیکل فیلوشپ آف انڈیا (ای ایف آئی) ملک بھر سے مسیحی برادری پر مختلف قسم کے حملوں کا ڈیٹا درج کر رہی ہے۔ کئی برسوں میں یہ نوٹ کیا گیا ہے کہ ۲۰۱۶ءمیں اچانک تیزی آئی اور یہ تعداد ۱۷۹؍ سے بڑھ کر ۲۴۶؍ ہو گئی۔ اگلے ہی سال ایک بار پھر کافی اضافہ درج کیا گیا، جس سے تعداد میں تقریباً ۱۰۰؍ کا اضافہ ہوا۔ پھر بھی ایک اور نمایاں چھلانگ ۲۰۲۱ء میں ۵۰۵؍ تک دیکھی گئی، جو ۲۰۲۰ء میں ۳۲۷؍ تھی۔ یہ تعداد ۲۰۲۲ء میں ۵۹۹؍تک پہنچ گئی۔ لیکن ایک بار پھر ۲۰۲۳ءمیں ان واقعات میں اضافہ ہوا۔ ۲۰۲۳ء کی مذہبی آزادی کمیشن کی سالانہ رپورٹ میں عیسائی مخالف تشدد کے ۶۰۱؍واقعات میں پریشان کن اضافہ درج کیا گیا۔ بہر حال، مسلسل تشدد کا کوئی خاتمہ نظر نہیں آتا۔
دو ۲۰۱۱ء کی مردم شماری کے مطابق مسیحیوں ہندوستان کی کل آبادی کا تقریباً ۳ء۲ فیصد ہیں۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) مسیحیوں کے خلاف حملوں کے اعداد و شمار کے الگ زمرے کو اکٹھا نہیں کرتا۔ اس کے اعداد و شمار میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہندوستان میں ۵۰؍ برسوں میں حالات سب سے زیادہ پرامن ہیں کیونکہ ۱۹۷۰ء اور ۲۰۲۱ءکے درمیان فسادات میں مسلسل کمی آئی ہے۔ چونکہ ملک آئندہ عام انتخابات کیلئے تیار ہے، تنظیمیں حکام سے اس خطرناک معاملے سے نمٹنے کی درخواست کرتی ہیں۔
یو سی ایف نے کہا ہے کہ ’’یہ ضروری ہے کہ ہندوستانی حکومت اور متعلقہ ریاستی انتظامیہ قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھیں اور تمام مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور ہم پرامن اور منصفانہ انتخابات کی امید اور دعا کرتے ہیں۔ 

About The Author

Leave a reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.