تصویر کیلئےغزہ کے فوٹو گرافر محمد سالم کو عالمی ایوارڈ
نومبر 2023ء میں جب یہ تصویر شائع ہوئی تھی تو بہت سے لوگوں کو یقین ہی نہیں آیا تھا کہ ایسا بھی ہو رہا ہے ،محمد سالم
غزہ میں اسرائیل نے کس طرح کا ظلم کیا ہے  اور حالات کو کس نہج پر پہنچادیا ہے اس کا نظارہ قارئین نے یہاں کی تصاویر کے ذریعے کیا ہو گا لیکن غزہ کے فوٹو گرافر محمدسالم کو 2024ء کا ورلڈ پریس فوٹو ایوارڈ جس تصویر کے لئے دیا گیا ہے وہ سخت سے سخت دل انسان کو بھی آنسو رلادے گی ۔  یہ تصویر ایک ماں کی ہے جو اسرائیلی بمباری میں فوت ہوجانے والی اپنی پانچ  سال کی بھتیجی کی کفن میں پٹی لاش  سینے سے لگائے  اس کا غم منارہی ہے۔اس تصویرکو ورلڈ پریس فوٹو ایوارڈ کے لئے منتخب کیا گیا ہے۔ فوٹو گرافر محمدسالم نے یہ تصویر مشہور نیوز ایجنسی رائٹرس کے لئے غزہ کے علاقے خان یونس میں ناصر اسپتال میں کھینچی تھی۔ ایمسٹرڈیم میں واقع  عالمی تنظیم ورلڈ پریس فوٹو آرگنائزیشن ہرسال مختلف زمروں میں بہترین تصویروں کا انتخاب کرتی ہے اور اس سال اس نے محمد سالم کی تصویر کا انتخاب کیا ہے۔ واضح رہے کہ محمد سالم  نے 2010ء میں بھی یہ ایوارڈ جیتا تھا ۔ انہوں نے یہ ایوارڈ جیتنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’نومبر 2023ء میں جب یہ تصویر شائع ہوئی تھی تو بہت سے لوگوں کو یقین ہی نہیں آیا تھا کہ ایسا بھی ہو رہا ہے لیکن اب جب سات  ماہ سے زیادہ عرصہ گزر گیا ہے تو اسرائیل کا ظلم سبھی پر واضح ہو گیا ہے۔‘‘ محمد سالم کے انسٹاگرام پیج پر ایسی ہی جذباتی کردینے والی متعدد تصاویر موجود ہیں جن میں کئی حالیہ اسرائیلی حملوں کے دوران کھینچی گئی ہیں اور وہ سبھی تصاویر اہل غزہ کے غم و الم اور ان کے حوصلے کی داستان ہیں۔  اس تصویرکے بارے میں گارجین اخبار کی ہیڈ فوٹو گرافر اورجیوری میں شامل فیونا شیلڈس  نے کہا کہ ’’ یہ تصویر دیکھنے کے بعد ہم لوگ کچھ دیر کے لئے  صرف خاموش رہ گئے۔ ہم کچھ کہہ نہیں پارہے تھے لیکن یہ احساس تو ہمیں ہو گیا تھا کہ اس تصویر کو ہم کیا دنیا میں کوئی بھی والدین نظر انداز نہیں کرسکتے ۔‘‘جیوری نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ ’’ یہ تصویر بہت سوچ سمجھ کر اورپوری دیانتداری کے ساتھ کھینچی گئی ہے۔ اس کے ذریعے ہمیں ایک انسان کے ناقابل تلافی نقصان کی پہلی لیکن مکمل جھلک مل جاتی ہے۔‘‘ پریس فریڈم آرگنائزیشن کی جنرل سیکریٹری جمانہ الزین  نے کہا کہ آج کے دور میں میڈیا کے نمائندے اور پریس فوٹو گرافرس بہت خطرات جھیل کر سچائی دنیا کے سامنے لاتے ہیں۔ یہ تصویر بھی ایسی ہی ہے کیوں کہ اس میں صرف ایک  خاتون یا ایک بچی کی لاش  ہی نظر نہیں آرہے بلکہ محمد سالم کا وہ جوش اور جذبہ بھی نظر آرہا ہے کہ وہ اسپتال کے آس پاس ہونے والی وحشیانہ بمباری کے باوجود تصاویر کھینچ کر پوری دنیا کے سامنے سچائی پیش کررہے ہیں۔ہمیں یہ تسلیم کرنا ہو گا کہ محمد سالم نے بہت بڑا خطرہ مول لیا تھا لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ایسے خطرات میں پڑنے کے بعد کوئی نہ کوئی بڑا کارنامہ انجام دیا جاتا ہے۔