پندرہ اگست 1947 سے 1956 تک پاکستان ایک طرح سےنیم آزاد ملک تھا، جس کا سربراہ گورنر جنرل تاجِ برطانیہ کا نمائندہ ہوتا تھا۔
پاکستان نے مکمل آزادی 23 مارچ 1956 کو  حاصل کی. دستور ساز اسمبلی نے 29 فروری 1956 کو رات 11 بج کر 59 منٹ پر پاکستان کا پہلا آئین منظور کیا جس کی گورنر جنرل میجر جنرل سکندر مرزا نے 2 مارچ کو منظوری دی اور کہا جاتا ہے کہ یہ یقین دہانی حاصل کی کہ صدر انہیں ہی بنایا جائے گا. دستور ساز اسمبلی نے 4 مارچ کو انہیں بلامقابلہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا صدر منتخب کر لیا. 23 مارچ  کو گورنر جنرل ہاؤس کراچی میں میجر جنرل اسکندر مرزا نے صدر مملکت کے عہدے کا حلف اٹھایا. اس کے ساتھ ہی پاکستان کا آئین نافذ ہوگیا، 23 مارچ کو یوم جمہوریہ قرار دیا گیا۔ اور پاکستان نے برطانوی اقتدار سے مکمل آزادی حاصل کرلی۔
اس موقع پر یادگاری ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا گیا جس پر دستور ساز اسمبلی کی عمارت (موجودہ سندھ اسمبلی) کی تصویر تھی ۔
23 مارچ کو یوم جمہوریہ Republic Day اگلے دو سال 1957 اور پھر 1958 میں بھی منایا گیا۔ لیکن اکتوبر 1958 میں مارشل لا لگا کر جمہوریت کی تدفین کردی گئی تو 1959 میں کس منہ سے منایا جاتا ؟
 سو اس کے بعد 23 مارچ کو کبھی یومِ پاکستان، کبھی یومِ استقلال اور کبھی یومِ قراردادِ پاکستان کا نام دیا گیا ( حالانکہ قراردادِ پاکستان  بھی 24 مارچ 1940 کو منظور ہوئی تھی)
اب پتہ نہیں کسی کو یاد بھی ہے یا نہیں کہ پاکستان کا ایک ’’یومِ جمہوریہ‘‘  بھی ہوتا تھا۔
 مناسب ہوگا کہ یوم جمہوریہ بحال کرکے اس دن جمہوریت سے کمٹ منٹ کا اظہار کیا جائے۔ یومِ پاکستان اگست میں ہی ہے۔1947,48 سے 1956 تک کی سرکاری تعطیلات دیکھ لیں، یومِ پاکستان 14 اگست ہے، 23 مارچ کو کچھ نہیں۔1948 سے 1955 تک پاکستان کی کسی حکومت نے  23 مارچ کو  کوئی دن نہیں بنایا۔