آج ہم آپ کو عوام کی آواز ہم عوام ویب سایٹ پر خوش آمدید کہتے ہیں

جیل سے رہا ہو جاؤں گا، عمران خان‎

جیل سے رہا ہو جاؤں گا، عمران خان‎

راولپنڈی : پاکستان تحریک انصاف کے بانی اورسابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پانچ چھ ماہ جیل میں رہوں گا پھر حکومت ختم ہوجائے گی۔ کیسز کے فیصلے پہلے سے ہوچکے ہیں یہاں صرف کارروائی ہو رہی ہے، القادر ٹرسٹ کمال کا کیس ہے جس میں چوری بھی نہیں ہوئی پیسہ بھی حکومت کے پاس ہے اور ٹرسٹ بھی چل رہا ہے۔بدھ کواڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتےہوئےسابق وزیراعظم نے کہاکہ حسن شریف نے انگلینڈ میں 9 ارب کا گھر 18 ارب میں بیچا، برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے مشکوک ٹرانزیکشن پکڑ لی، حسن نواز سے پوچھا جانا چاہیے کہ وہ گھر خریدنے کا پیسہ کہاں سے لایا ، حسن نواز اور حسین نواز پانامہ میں پکڑے گئے تھے، حسین نواز نے ٹی وی پر کہا تھا کہ فلیٹ مریم نواز کے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے سارا نظام بے نقاب ہو گیا ہے، نگران حکومت الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ سب ایک ہیں ، سب کچھ جھوٹ پر چل رہا ہے، الیکشن جھوٹ پر مبنی ہوئے جس نے سب کچھ ایکسپوز کر دیا، الیکشن کمشنر کتنا جھوٹا شخص ہے فافن سمیت پانچ رپورٹس کے باوجود بھی وہ بیٹھا ہوا ہے، سب کہہ رہے ہیں چیف الیکشن کمشنر کو استعفی دینا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام سے ملک میں مہنگائی کا طوفان آئے گا، میں نے آئی ایم ایف کو کہا تھا کہ ملک میں سیاسی استحکام آنے تک قرض جاری نہ کیا جائے، سیاسی استحکام نہ ہونے سے قرض کے پیسے ضائع ہو جائیں گے، آمدن کے ذرائع نہ بڑھانے تک قرض لینے کا کوئی فائدہ نہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ہماری معیشت کا سب سے بڑا مسئلہ ڈالرز کی کمی ہے، ڈالر ملک میں لانے کا توڑ ہمارے پاس ہے اور یہ بیرون ملک پاکستانیوں کے ذریعے ممکن ہے، وہ اس وقت سرمایہ کاری کریں گے جب مستحکم حکومت ہوگی، موجودہ صورتحال سے ہمیں صرف بیرون ملک مقیم پاکستانی نکال سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی ہمیں غدار ثابت کرنے کے لیے پلان کیا گیا، پی ٹی آئی کو کرش کرنے کیلئے مجھے ایک ہفتے میں تین سزائیں دی گئیں ، لیکن یہ پلان فیل ہوگیا، میں مزید پانچ چھ ماہ جیل میں رہوں گا اس کے بعد حکومت ختم ہوجائے گی، مجھے معلوم ہے یہ حکومت پانچ  6 مہینے سے زیادہ نہیں چل سکے گی، پیپلز پارٹی کابینہ کا حصہ اس لیے نہیں بنی کیونکہ انہیں پتہ ہے یہ سیٹ اپ نہیں چلے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ایران اور افغانستان دونوں کے ساتھ تعلقات خراب ہو گئے ہیں، افغانستان پر حملے سے ملک دشمنوں کو فائدہ ہوا، تعلقات خراب ہونے سے دہشتگردی بڑھے گی، افغانستان میں جو بھی حکومت ہو اس سے اچھے تعلقات ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ جس جنرل نے افغانستان اور امریکہ کے ڈائیلاگ کروائے اسی کو شریفوں کے کہنے پر ہٹایا گیا، جنرل فیض کو ہٹا کر باجوہ نے ذاتی فائدے کا سوچا ملکی مفاد کا نہیں سوچا، پی ڈی ایم کی حکومت نے افغانستان پر کوئی توجہ نہیں دی، ایران اور افغانستان کے ساتھ خراب تعلقات خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے۔

بانی پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ علی امین کو صوبہ چلانا ہے اور اسے پیسے چاہئیں، وہ صوبے کا شیئر لینے کے لیے وزیراعظم سے ملا، اسے وزیراعظم کے ساتھ تصویر اس وقت بنوانی چاہیے تھی جب پیسے مل جاتے، وفاق خیبر پختون خواہ کو پیسے نہیں دے گا شریفوں سے زیادہ ناقابل  اعتماد کوئی نہیں، شریف پھنس چکے ہیں اگر یہ بوٹ کو چھوڑتے ہیں تو ان کی سیاست ختم ہو جائے گی، انتظار کر رہا ہوں کہ نواز شریف کب لندن بھاگے گا۔

عمران خان نے کہا کہ جنرل سرفراز کی شہادت پر بہت دکھ تھا، جس سے فوج کو ناقابل تلافی نقصان ہوا، سوشل میڈیا ایک سمندر ہے ہمارے کسی بھی آفیشل اکاؤنٹ سے فوج کے شہداء کے خلاف کوئی ٹویٹ نہیں کی گئی، ہمارے اور فوج کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، جس نے سی سی ٹی وی فوٹیج چرائی وہی سوشل میڈیا کے اکاؤنٹس کے پیچھے ہیں۔

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ 23 مارچ کے جلسے میں دھاندلی کا شکار بننے والی تمام جماعتوں کو دعوت دینگے شیخ رشید کو بھی بلائیں گے ، مولانا فضل الرحمان کو بھی جلسہ میں شرکت کی دعوت دینگے مگر ان کا کسی کوپتہ نہیں کہ وہ آتے ہیں یا نہیں۔

About The Author

Leave a reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.