مسلم لیگ نون کی ٹیکس پالیسی اور پیپلز پارٹی کی  نجکاری مخالف پروگرام پر اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل

لاہور : ( زوار حسین کامریڈ سے ) ائی ایم ایف سے کامیاب ڈیل کے بعد حکومتی سطح پر پرچون فروشوں ، رئیل اسٹیٹ اور تاجروں پر ٹیکس لگانے کی تیاریوں کا آغاز اس ضمن میں متذکرہ طبقات  کی آمدنی کے ڈیجیٹل ڈیٹا کے حصول کے لیے اسٹیبلشمنٹ کی سرپرستی میں بنکس ، نادرا اور دیگر کنزیومر سروسز مہیا کرنے والے اداروں کے ریکارڈ سے بھاری منافع خوروں کو ٹیکس نیٹ ورک میں لانے کے لیے عملی کام شروع ہو چکا ہے اس ضمن میں وزیر خزانہ محمّد اورنگ زیب ماضی میں حبیب بینک کے سی ای او کے طور پر اپنے تجربات کو بروے کار لائیں گے  سیاسی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے پالیسی سازوں نے باہمی میٹنگز میں یہ نتیجہ اخذ کر لیا ہے کہ ` اب نہیں تو کبھی نہیں ` کیونکہ پاکستانی ریاست تاریخ کے سب سے بڑے و بد ترین خسارہ سے دو چار ہے جس سے نجات کا واحد راستہ ٹیکس چوروں سے ہر صورت ٹیکس کی وصولی ہے اس ضمن میں مسلم لیگ نون نے اپنی پارٹی پالیسی سے پہلی بار انحراف کر کے اپنے ووٹ بینک پر ٹیکس  لاگو کرنے پر اتفاق کا اظہار کیا ہے دریں اثنا حکومت نے فوری طور پی ائی اے اور اسٹیل مل کی نجکاری کو عملی شکل دینے کی تیاری کر لی ہے اس حوالے سے نجکاری کی مخالف سیاسی جماعت پیپلز پارٹی کو اعتماد میں لیا جا چکا ہے ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری کو اسی شرط پر صدارت کا عہدہ دیا گیا ہے کہ ان کی پارٹی  نجکاری کی ماضی کی طرح مخالفت نہیں کرے گی اس صورتحال میں ٹیکس نیٹ میں لیے جانے والی تاجر برادری بھی سخت مزاحمت کی حکمت عملی تیار کر چکی ہے جس میں مختصر دورانیہ کے  محدود احتجاج کے بعد غیر معینہ مدت کے لیے شٹر ڈاون کر کے پورے ملک کا پہیہ جام کرنا ہے حالات جس نہج پر جا رہے ہیں غالب امکان یہی ہے کہ عید کے فوری بعد گھمسان کا رن پڑنے والا ہے۔