پنجاب بھر میں کسانوں کے سڑکوں پر آنے کے اسباب سامنے آگئے۔

ذرائع کے مطابق حکومت پنجاب نے گندم کی خریداری کا ہدف مقرر کئے بغیر ہی گندم کی خریداری کا اعلان کردیا۔ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنر خریداری کا ہدف نہ ملنے پر گومگو کا شکار ہوگئے۔

گندم کی خریداری کے لئے ہدف نہ ملنے پر انتظامیہ بے یقینی کا شکارہوئی۔ انتظامیہ گندم کی خریداری شروع نہ کرنے پر کسان تنظیموں کو کوئی جواب نہ دے سکی۔ بار دانہ کی فراہمی کے لئے بنائی گئی ایپ بھی غیر مؤثر رہی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کسان گندم کی کٹائی کے بعد خریداری کے منتظر رہے لیکن خریداری شروع نہ ہوئی۔ گندم کی خریداری شروع نہ ہونے پر ریٹ مارکیٹ کریش کرگئی اور گندم کی قیمت 3900 سے کم ہوکر 2900 پر آگئی۔ کسانوں کو نہ تو بار دانہ ملا اور نہ ہی اوپن مارکیٹ میں مروجہ قیمت ملی۔

13اپریل سے گندم کی خریداری کی مہم شروع ہونے سے اب تک کسان ہر مرحلہ پر پریشانی کا شکار ہیں۔ گندم کی خریداری کے مراحل پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے کسان اذیت کا شکار ہوئے۔

کسانوں کے مطالبات تسلیم نہ ہونے پر پنجاب بھر میں کسان سڑکوں پر نکل آئے۔