اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہوعصرحاضرکے نازی ہیں،حملوں میں 32 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں ، 72 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔” صدر ایردوان

 2 ارب کی مسلم آبادی فلسطینی عوام کے ساتھ بھائی چارے کا فرض صحیح معنوں  میں ادا نہیں کرسکا۔،  صدر ترکیہ کا استنبول میں میں خطاب

لاہور ( انٹرنیشنل نیوز ) صدر رجب طیب ایردوان نے کہا، “اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور ان کی انتظامیہ نے غزہ میں انسانیت کے خلاف جرائم کے ساتھ عصر ِ حاضر کے نازیوں  کے  طور پر اپنے نام ہٹلر، مسولینی اور سٹالن کی فہرست میں شامل کر لیے ہیں۔”
استنبول میں علمی  فروغ  اوقاف  کی  53ویں عام جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں صدر ایردوان نے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے حملوں کا  ذکر کرتے ہوئے  کہا کہ ”اسرائیل کے براہ راست شہریوں کو نشانہ بنانے والے حملوں میں آج تک 32 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔  جبکہ  72 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔

ایردوان نے کہا، “ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے جو بھی ضروری ہے وہ کر رہے  اور کریں گے تا کہ یہ  قتل عام کرنے والے، جو پہلے ہی انسانیت کے ضمیر میں سزا یافتہ ہیں، بین الاقوامی قانون کے سامنے جوابدہ ہوں۔

رجب طیب ایردوان نے کہا کہ تقریباً 2 ارب کی آبادی پر مشتمل عالم اسلام بدقسمتی سے فلسطینی عوام کے ساتھ بھائی چارے کا فرض صحیح معنوں  میں ادا نہیں کرسکا۔

صدر نے کہا، “نتن یاہو اور ان کی انتظامیہ نے غزہ میں انسانیت کے خلاف جرائم کے ساتھ اپنے نام نازیوں کی صف میں  شامل کر لیے ہیں۔

ایردوان نے غزہ کو فراہم کی جانے والی امداد کے بارے میں کہا “ہم نے غزہ تک امداد پہنچانے کے لیے مصری حکام کے ساتھ حال ہی میں بہتری آنے والے تعلقات کا استعمال کیا۔ ہم نے اب تک 19 طیاروں اور 7 سول امدادی جہازوں کے ذریعے اس علاقے میں کل 40 ہزار ٹن کی امداد بھیجی ہے۔ ہمارے ہلال احمر سے تعلق رکھنے والا  بحری جہاز جس پر مزید 3 ہزار ٹن امداد لادی گئی ہے کل الا عریش پہنچ  جائے گا۔صدر ایردوان نے  مزید کہا کہ
“طیب ایردوان آج اسی جگہ کھڑا ہے جیسے 15 سال پہلے انہوں نے قاتلوں کے  سامنے  ‘ایک منٹ’ کا نعرہ لگایا تھا۔ وہ ملک جو فلسطینی دعوے  کو اپنی ریاست اور قوم کے ساتھ اعلیٰ ترین سطح پر تحفظ فراہم کرتا ہے وہ بلاشبہ ترکیہ ہے۔ ایک ایسا مسئلہ ہے جس کے بارے میں ہم سب سے زیادہ حساسیت کا مظاہرہ کرتے ہیں اور جس کی ہمیں قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔” ہمارے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کرنے والے لوگوں کو  خود سے سوال کرنے کی دعوت دیتا ہوں ۔ ترکیہ ایک ایسا ملک ہے جو حماس کے رہنماؤں کے ساتھ ہر چیز پر کھل کر اور آسانی سے بات کرتا ہے اور  ان کے پیچھے مضبوطی سے کھڑا ہے۔