عیدالفطر کے لئے بھاری بھرکم کام والے کپڑوں کے بجائے ہلکے رنگ کے لان یا کاٹن کے کپڑوں کا انتخاب کیا جا رہا ہے

عید کا لفظ ”عود“ سے ماخوذ ہے جس کے معنی ”لوٹنا“ کے ہیں۔ عید کے لفظی معنی بار بار لوٹ کے آنے کے ہیں اصطلاحی معنوں میں یہ خوشی کا ایک ایسا تہوار ہے جو بار بار لوٹ کر آتا ہے۔ عید الفطر رمضان المبارک کے اختتام پر خوشی کے طور پر یکم شوال کو منائی جاتی ہے۔ یوں تو عید کا تہوار بچے, بڑوں اور بوڑھوں سب کے لیے یکساں اہمیت کا حامل ہے، لیکن خاص طور پر خواتین عید الفطر کی تیاریوں کے حوالے سے انتہائی پُرجوش نظر آتی ہیں۔ ان کی تیاریاں عید سے کافی دن قبل شروع ہو جاتی ہیں۔ آج ہم عید الفطر کے حوالے سے خواتین کی تیاریوں اور سیلیبریشن کا جائزہ لیں گے۔
ایک مفکر کا قول ہے کہ انسان خوب سے خوب تر نظر آنے کی خواہش میں توانائی اور دولت دونوں لٹا سکتا ہے۔ یہ بات خواتین کی عید کی شاپنگ کے مصداق پورا اترتی ہے۔ عام طور پر خواتین عید کے کپڑوں کی خریداری رمضان کے پہلے عشرے سے ہی شروع کر دیتیں ہیں۔ ان کی خواہش ہوتی ہے کہ اپنے لئے آرام دہ خوبصورت اور منفرد ڈریس کا انتخاب کریں، کیونکہ عموماً عیدکے دن مصروفیت میں گزرتے ہیں اس لئے وہ ایسا لباس منتخب کرتیں ہیں جسے پہن کر امورِ خانہ داری بھی نبٹا سکیں۔ عید الفطر کی آمد ہو اور خواتین تیاریاں نہ کریں، یہ تو کسی صورت ممکن ہی نہیں ہے۔ خوب سے خوب تر نظر آنے کی خواہش میں خواتین کی شاپنگ کا اہم حصہ ”عید کا جوڑا“ ہے، جس کے لئے موسم کی مناسبت سے خواتین ہلکے پھلکے لان یا کاٹن کے ہلکے رنگوں کے ملبوسات کا انتخاب کر تی ہیں۔
عید الفطر جوں جوں قریب آ رہی ہے خواتین کی تیاریاں بڑھتی جا رہی ہیں اور یہ صرف پاکستان ہی میں نہیں بلکہ پاکستان کی طرح دنیا بھر میں عید کی تیاریوں میں غیر معمولی تیزی آگئی ہے۔عیدالفطر پر پاکستانی خواتین سج دھج دیکھنے کے قابل ہوتی ہوں۔ خواتین ایک دوسرے سے آگے بڑھنے اور منفرد دکھائی دینے کے چکر میں عید کی خریداری کے لئے اپنی تمام صلاحیتیں بروئے کار لاتی ہیں۔
ہر تہوار کی طرح، عید الفطر پر بھی خواتین خوب سے خوب تر نظر آنے کے لئے کئی کئی جتن کرتی ہیں۔خواتین کی عید کی تیاریاں بھی دیدنی ہوتی ہیں۔ بار بار بازاروں کے چکر لگانا نئی سے نئی چیزوں کا انتخاب کرنا…… خواتین کی فطرت میں شامل ہے۔عید کی تیاریوں میں سب سے اہم مرحلہ ”عید کے جوڑے“ کا انتخاب کرنا ہے، جو خواتین اپنی اپنی پسند اور فیشن کی مناسبت سے کرتی ہیں، ان دنوں عید کی شاپنگ کے لئے خواتین ریڈی میڈ کپڑوں کا انتخاب کر رہی ہیں۔لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد، ملتان اور کراچی سمیت دیگر چھوٹے بڑے شہروں، قصبوں اور دیہات غرض ہر جگہ پر خواتین عید کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔
عید پر ہر خاتون کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کی تیاری دوسروں سے بالکل منفرد نظر آئے۔ منفرد نظرآنا ہر لڑکی کی خواہش اور ایک فطری بات ہے۔ اسی طرح خواتین عید کا جوڑا پسند کرنے میں بھی اس روایت کو برقرار رکھتی ہیں اور کافی وقت لگانے کے بعد انہیں کوئی جوڑا پسند آتا ہے۔عید کیلئے ہر صنف نازک کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ سب سے منفرد نظر آئے۔
رمضان المبارک کا پورا مہینہ نارمل موسم میں گزرا ہے مگر آخری ہفتہ میں گرمی  کا موسم غالب ہو رہا ہے  لہٰذا ۔گرمی کی مناسبت سے خواتین ان دِنوں عیدالفطر کے لئے بھاری بھرکم کام والے کپڑوں کے بجائے ہلکے رنگ کے لان یا کاٹن کے کپڑوں کا انتخاب کررہی ہیں۔ عید کے جوڑے کے لئے بھی خواتین کا انتخاب ہلکے لان کے کرتے، ٹراؤزر اور سوٹ ہیں، جن پر ہلکی سی کڑھائی کا کام بھی ہے۔ اس بار تو لاہور سمیت ملک کے دیگر بڑے شہروں میں موسم کے اعتبار سے سفید رنگ بھی فیشن میں اِن ہے۔
خواتین کا کہنا ہے کہ عید کے روز خوب سے خوب تر اور منفرد دکھنا چاہتی ہیں۔ عید کی شاپنگ کرنے والی ایک خاتون کا کہنا تھا کہ ‘میں نے عید کیلئے کرتے اور ٹراؤزر سوٹ کا انتخاب کیا ہے، کیونکہ عید کے روز گھر سے باہر نکلنا اور عزیز و اقارب سے ملنے جانا ہوتا ہے، جس کے باعث، گرمی کے موسم میں ہلکے کپڑے بہتر ہوتے ہیں۔عام دکانداروں سمیت ملبوسات ڈیزائن کرنے والے ڈیزائنروں کا بھی کہنا ہے کہ ’ان دنوں خواتین کام والے سوٹوں کے بجائے ہلکے رنگ لان یا کاٹن کے کپڑوں کی ڈیمانڈ زیادہ ہے۔
پاکستان بھر کے ڈریس ڈیزائنروں نے بھی موسم کی مناسبت سے شیفون دوپٹوں والے لان کے ملبوسات کو فیشن کی ایک جدید شکل دی ہے۔ لان کے کرتے اور ٹراؤزر کے ساتھ ان دنوں مارکیٹ میں لمبی قمیضوں کے ساتھ ساتھ چھوٹی قمیضوں کا فیشن بھی شہر کی مختلف مارکیٹوں میں دکھائی دے رہا ہے۔ ان دنوں تھری پیس سوٹ سمیت چھوٹی لمبی قمیضیں مارکیٹ میں موجود ہیں، جس کے ساتھ خواتین دوپٹے اور میچنگ ٹراؤزر بھی خرید رہی ہیں۔ خواتین کی عید کی شاپنگ کا یہ سلسلہ چاند رات تک جاری رہتا ہے