سابق وفاقی وزیرزلفی بخاری نے سینٹ انتخابات میں الیکشن کمیشن کی جانب سے کاغذات نامزدگی مسترد کیےجانے کا فیصلہ چیلنج نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے جاری کردہ بیان میں زلفی بخاری نے لکھا ہے کہ میرے سینٹ کے کاغذات روکنے کے لئے ایک کے بعد ایک جھوٹےاور ناجائز بہانے بنائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میرے کاغذات قانونی طور پر مکمل اور مستند ہیں، اور میرے وکیل سلمان اکرم راجہ پراعتماد ہیں کہ ڈویژن بینچ میں ہم یہ کیس جیت جائیں گے۔ لیکن ایسا کرنے کے لئے مجھے اپنے ساتھیوں علامہ ناصر عباس اور حامد خان کی نوٹیفکیشن کو چیلنج کرنا پڑے گا جو میرا ضمیر اجازت نہیں دیتا۔ کیونکہ ممکن ہے کہ میرے اس اقدام سے پارٹی اور ساتھیوں کو نقصان اٹھانا پڑے۔ اس لئے میں نے اس نوٹیفکیشن کو چیلنج نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ سینیٹ کی سیٹ ہو یا کوئی بھی سیٹ میرے اور میرے ساتھیوں کے لئے کچھ حیثیت نہیں رکھتی،اگر کسی طرح بھی اپنے پیارے وطن اور اپنی پارٹی کو اس بدترین غلامی سے نکال سکوں تو ہر عہدہ اور سیٹ قربان ہے۔

میری طرف سے میری جگہ منتخب ہونے والے علامہ ناصر عباس صاحب کو بہت مبارک ہو، جس طرح وہ مشکل ترین حالات میں بھی نڈر طریقے سے عمران خان کے ساتھ ڈٹے رہے میں انکو اس جرات پر سلام پیش کرتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ جو ذمہ داری ان کو سونپی گئی ہے وہ بہت احسن طریقے سے نبھائیں گئے۔