لاہور ( تجزیہ زوار حسین کامریڈ ) گزشتہ ہفتہ کی سیاسی سرگرمیوں میں پارلیمنٹ کے نومنتخب جمہوری سیٹ اپ کے مراحل جن میں  ممبران سے حلف لینے سےصدارتی انتخاب تک شامل ہیں نمایاں رہے ان  سرگرمیوں نے کور کمانڈرز کی رواں ماہ کی ابتدا میں ہونے والی  کانفرنس کے فیصلوں کو پس پشت ڈال دیا حالانکہ یہ فیصلے ملکی سیاست کے مستقبل کا تناظر ہیں . جن کے مطابق 9 مئی کے سانحہ کے ذمہ دار ہر سطح کے کرداروں کو عبرت ناک انجام تک پہنچنے اعلان تھا. سیاسی حلقوں کے مطابق سینٹ کے الیکشن میں سابق نگران وزیر اعلی پنجاب ، حال چیرمین بی سی پی محسن نقوی کو سینٹ میں نون لیگ کا امید وار بنا کر منتخب کرنوانے کی تیاری ہو چکی ہے . فیصلہ سازوں نے موصوف کو وفاتی وزیر داخلہ کی ذمہ داری سونپ کر انھیں نو مئی کے واقعات سے قبل و بعد کیے جانے والے اقدمات کا ایکشن ری پلے دکھانے کا ٹارگٹ دینا ہے. ان اقدامات کو عملی شکل عید کے بعد دینے کی بھرپور تیاریاں شروع کر دیا گئیں ہیں . یاد رہے نو منتخب وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے اولین خطاب میں بھی یہی عندیہ دیا ہے . دوسری طرف پی تی ائی نےعید کے بعد احتجاجی لانگ مارچ و دھرنوں کا پروگرام پیش کیا ہے. جو شاید عملی طور پر ممکن نہ ہو سکے کیونکہ اس جماعت کے ریکارڈ پر جتنے بھی عوامی مظاہرے ، لانگ مارچ اوردھرنے کیے وہ اقتدار کے اصل حکمرانوں کی سپورٹ سے ممکن ہو سکے تھے لہٰذا احتجاجی سیاست اب تب تک ممکن نہ ہو سکے گی جب تک نو منتخب حکومت کو نو بال نہیں کھیلے گی۔