دفاعی معاہدہ  کے تحت چین مالدیپ کو مفت میں فوجی امداد فراہم کرے گا۔

لاہور( انٹرنیشنل ڈیسک ) مالدیپ کے صدر محمد معزو نےچین کے ساتھ اہم  کیا ہے جس کے تحت چین مالدیپ کو مفت میں فوجی امداد فراہم کرے گا۔ علاوہ ازیں چین نے مالدیپ کو ۱۲؍ ایمبولینس بطور تحفہ دی ہیں۔ واضح رہے کہ ہندوستان نے لکش و دیپ کے قریب نیا بیس تعمیر کیا۔
 چین نے پیر کو مالدیپ کے ساتھ دفاعی تعاون کے ایک معاہدے پر دستخط کئے ہیں جو جزیرہ نما ملک کو مفت فوجی مدد فراہم کرے گا۔ یہ پیش رفت تقریباً ایک ماہ بعد ہوئی ہے جب مالدیپ کی حکومت نے کہا تھا کہ ہندوستان نے ۱۰؍مئی تک جزیرہ نما ملک سے اپنے فوجی اہلکاروں کو واپس بلانے اور ہوا بازی کے انتظامی عملے کی جگہ شہریوں کو تعینات کرنے پر اتفاق کر لیاہے۔
۲۶؍فروری کوشہری تکنیکی عملے کی پہلی ہندوستانی ٹیم مالدیپ پہنچی تاکہ وہاں تعینات ہندوستانی فوجی اہلکاروں کی جگہ ایوی ایشن کے آلات کو بروئے کار لا سکیں۔
پیر کو مالدیپ کے وزیر دفاع محمد غسان مامون نے چین کے بین الاقوامی فوجی تعاون کے دفتر کے ڈپٹی ڈائریکٹر میجر جنرل ژانگ باؤکون کے ساتھ فوجی تعاون پر دو طرفہ بات چیت کی۔ مالدیپ کی وزارت دفاع نے سوشل میڈیا پر کہا کہ دونوں فریقوں نے ’’جمہوریہ مالدیپ کو چین کی طرف سے مفت فوجی امداد کی فراہمی، مضبوط دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے‘‘ کے معاہدے پر دستخط کئے ہیں حالانکہ معاہدے کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق، چین نے اتوار کو مالدیپ کو۱۲؍ ماحول دوست ایمبولینس بھی تحفے میں دی تھیں۔ ہندوستان اور مالدیپ کے درمیان تعلقات اس وقت کشیدہ ہو گئے تھے جب گزشتہ سال نومبر میں صدر محمد معزو نے اقتدار حاصل کیا تھا۔ محمد معزو، جو چین کے تعلق سے مثبت موقف رکھنے والے سمجھے جاتے ہیں، کا مالدیپ سے ہندوستانی فوج کو ہٹانا اہم انتخابی وعدہ تھا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی سوشل میڈیا پوسٹ کے بارے میں جزیرہ نما ملک کے تین نائب وزراء کے بیان سے متعلق ہندوستان کے ساتھ سفارتی تنازعہ کے درمیان، صدر محمد معزو نے جنوری کے شروع میں چین کا اپنا پہلا سرکاری دورہ کیا تھا۔ اکتوبر میں ابتدائی مذاکرات کے بعد، انہوں نے ہندوستان سے کہا کہ وہ ملک سے اپنی فوجیں نکال لے۔ دسمبر میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان اپنے فوجیوں کو واپس بلانے پر راضی ہو گیا ہے۔
مالدیپ میں فوجی موجودگی کے ساتھ ہندوستان واحد غیر ملکی طاقت تھا۔ تقریباً۷۰؍ ہندوستانی دفاعی اہلکاروں نے جزیرہ نما میں ریڈار اسٹیشنوں اور نگرانی کے طیاروں کی دیکھ بھال سنبھال رکھی تھی۔ ہندوستانی جنگی جہازوں نے مالدیپ کے خصوصی اقتصادی زون میں گشت کرنے میں بھی مدد کی۔ بحیرۂ ہند کے علاقے میں چین کے ساتھ جغرافیائی سیاسی مسابقت کے درمیان یہ تعاون نئی دہلی کیلئے حکمت عملی کے لحاظ سے کافی اہمیت کا حامل تھا۔
خطے میں اپنی موجودگی کو برقرار رکھنے کیلئے، ہندوستانی بحریہ۶؍ مارچ کو لکش دیپ جزیرے منیکوئے پر مالدیپ کے قریب ایک نیا مرکز آئی این ایس جٹایو کھولنےکیلئے تیار ہے۔ نیا اڈہ خطے کی ہندوستان کی ’’آپریشنل نگرانی‘‘کو بڑھا دے گا۔
اے ایف پی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنیچر کو ہندوستانی بحریہ کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق مالدیپ سے آئی این ایس جٹایو کا فاصلہ ہندوستانی بحریہ کے موجودہ بیس دویپ رکسشک کے مقابلے میں تقریباً ۲۵۸؍کلومیٹر قریب تر فاصلے پر ہےجو لکش دیپ کے جزیرے کراوتی پر واقع ہوگا۔ ہندوستانی بحریہ کا کہنا ہے کہ’’یہ لکش دیپ کا سب سے جنوبی جزیرہ ہے جو مواصلات کے لحاظ سے اہم سمندری پٹی پر پھیلا ہے۔