لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک ) خواتین کے بالوں کی خریدوفروخت کا کاروبار چمک اٹھا۔ کنگھی سے ٹوٹے اور چھانٹی شدہ بال کباڑی 5 ہزار روپے کلو خریدنے لگے۔

کباڑیوں سے یہ بال 10 سے 12 ہزار روپے کلو خریدے جاتے ہیں۔ جمع شدہ بالوں کو دھونے اور سلجھانے کے بعد ان سے وگیں تیار کی جاتی ہیں۔ جو 50 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک ملتی ہے جبکہ نقلی بالوں کی وگوں کا کام کم ہو چکا جبکہ بالوں کی قیمتیں زیادہ ملنے پر کاغذ چننے والے اور نشئی افراد بھی کچرا کنڈیوں سے بال تلاش کرنے لگے ہیں۔

واضح رہے کہ شہر کراچی میں کباڑیوں کا کام خاصا بڑھ چکا ہے، کہ پریشان حال شہری گھریلو استعمال کا سامان سستے داموں فروخت کر رہے ہیں۔ جبکہ کاغذ، پلاسٹک کی بوتلوں سمیت کچرا کنڈی میں پھینکی جانے والی اشیا ناکارہ یا فضول نہیں ہوتیں۔ خواتین اور بچیاں کنگھی سے ٹوٹے ہوئے بال یا چھانٹی شدہ بال کچرے میں پھنکوا دیتی ہیں۔ جبکہ بعض گھرانوں میں ان کو دفن بھی کیا جاتا تھا۔ اب کباڑی آواز لگاتے ہیں کہ بال 5 ہزار روپے کلو فروخت کرو۔ جس پر خواتین اور بچیاں بال شاپر میں سنبھال کر رکھتی ہیں اور کچی آبادیوں میں اسے فروخت بھی کرتی ہیں۔ جبکہ زیادہ تر بال پھینک دیے جاتے ہیں۔ کباڑیئے ان بالوں کو دگنی قیمت میں فروخت کرتے ہیں۔ ان بالوں کو مخصوص طبقہ گھروں یا چھوٹے چھوٹے کارخانوں میں صاف کر کے، دھو کر اور کنگھی نما جال سے گزار کر وگ تیار کرتا ہے اور ان وگوں کو  فروخت کیا جاتا ہے۔ جہاں اصل کالے بالوں کی وگوں کو مہنگے داموں خرید لیا جاتا ہے۔ چائنا کی مختلف رنگوں کے سوٹ کی مناسبت سے وگیں ملتی ہیں۔ جبکہ بیوٹی پارلر والے جوڑے بھی بال خریدکر دلہن کی تیاری میں بالوں کی سیٹنگ کیلئے استعمال کرتے ہیں۔
بیوٹی پارلرسے وابستہ ماہرین کی اس ضمن میں راۓ ہے کہ
خواتین کے ٹوٹے ہوئے یا چھانٹی شدہ بالوں سے جو وگیں یا جُوڑے آرہے ہیں۔ وہ خاصے اچھے اور اصلی بالوں کی طرح لگتے ہیں۔

بیوٹی پارلر میں خواتین شادی بیاہ یا دیگر تقریبات میں جانے کیلئے میک اپ کی خاطر بکنگ کراتی ہیں۔ اس میں سے کئی اصلی بالوں کی وگ بھی لگواتی ہیں۔ یہ وگیں 50 ہزار روپے سے زائد تک ہوتی ہیں۔ جبکہ گنجے یا سفید بال والے مرد حضرات بھی کالے بال لگواتے ہیں۔ جو لاکھوں روپے تک لگتے ہیں