نوٹ: یہ ایک خوبصورت یا بدصورت اتفاق ہے، جسے کالونی گیری، سرمایہ داری اور قبضہ گیری نے باہم جوڑ رکھا ہے۔ ارجنٹائن کے ادب اور وطن عزیز کی دکھانت اور نیند میں چلنے کے درمیان بے شمار تلازمے موجود ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ لاطینی امریکی ناول کے سرخیل, لیوپولڈو مارے چَل کیا کہتے ہیں: “میرے خیال میں اس وقت دو ارجنٹائن ہیں: ایک موت کی حالت میں، جس کی لاش سے ہر طرح کے کووں نے استفادہ کیا ہے جو اس کے ارد گرد منڈلاتے رہتے ہیں، قومی اور بین الاقوامی کوّے؛ اور ایک ارجنٹائن جو کہ کرسمس پر پروان چڑھ رہا ہے، جو اپنی تقدیر کے لیے لڑتا ہے، اور ہم میں سے جو فخر سے ہر دکھ جھیلتے ہیں؛ ہم اِسے بیٹی کی طرح پیار کرتے ہیں۔ اس مخلوق کے مستقبل کا انحصار ہم پر اور خاص طور پر نئی نسلوں پر ہے۔ اب کچھ سالوں سے میں “نامزد” اور “غیر منسلک” لکھاریوں کے بارے میں سن رہا ہوں۔ میرے خیال میں یہ ایک غلط درجہ بندی ہے۔ ہر مصنف، ایک فرد ہونے کی حقیقت سے، پہلے ہی سمجھوتہ کر چکا ہے: وہ یا تو کسی مذہب کا پابند ہے، یا کسی سیاسی سماجی نظریے کا، یا اپنے لوگوں کے ساتھ غداری کا مرتکب ہے، یا بے حسی یا انفرادی طور پر، نیند میں چلنے کا مرتکب ہے، بھلے وہ گناھگار ہے یا بے گناہ. ” لیوپولڈو مارے چَل: لاطینی امریکی ناول کا پیش رو