ہم پاکستانی محنت کش یکم مئی 2024 کے موقع پرمئی 1886 شکاگو کے شہداء کو ایسے حالات میں خراج تحسین پیش کر رہے ہیں۔
کہ جب ملک معاشی و سیاسی بحرانوں کی زد میں ہے ۔اور ملک کو ان بحرانوں سے نکالنے کے دعویدار وہی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے لوگ ہیں جو دراصل ان بحرانوں کے ذمہ دار ہیں۔حکمران طبقات اپنے اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے عوام کو استعمال بھی کرتے اور ان کا معاشی و سیاسی استحصال بھی کرتے ہیں۔ایک طرف بڑھتی ہوئ مہنگائی اور دوسری طرف کم ہوتی ہوئ سیاسی و احتجاجی سپیس ۔جمہوری آزادیاں جو 1973 کے آیئن میں درج ہیں،  پہ قدغن لگائ جا رہی ہے غیر جمہوری قوتیں کنٹرولڈ جمہوریت کی ہی اجازت دیتی ہیں ۔
ائی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی مسلسل ڈکٹیشن اور ہماری سرمایہ دار اشرافیہ کی ملک و عوام دشمن پالیسیوں پہ من و عن عملدرآمد کے نتیجے میں قومی صنعت و زراعت تباہ ہو گیئ ہے۔ملک کو غیر ملکی مصنوعات کی منڈی  اور ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے فروغ نے درآمدات و برآمدات میں نمایاں فرق پیدا کردیا ہے جس سے ملکی زر مبادلہ بیرون ملک منتقل ہو رہا ہے اور تجارتی توازن بگڑ چکا ہے .بجلی کی پرائیویٹ پیداواری کمپنیوں(آئ پی پیز) نے رہی سہی کسر نکال دی ہے اور صنعت و تجارت کا بیڑہ غرق کر دیا ہے ۔جس کے نتیجے میں ملک میں بیروزگاری و مہنگائی کا ایک طوفان امنڈ آیا ہے۔ہمارے نوجوان محنت کش سمندروں میں ڈوب رہے اور غیر ملکی سیکیورٹی فورسز کی گولیوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔پچھلے ایک سال میں تقریباً دس لاکھ ہنر مند و لیبر ملک چھوڑ کر دیار غیر جا بسے ہیں۔غیر قانونی طور پہ ملک چھوڑنے والے اس کے علاؤہ ہیں۔لوگ بچوں سمیت خودکشیاں کرنے پہ مجبور ہیں۔
ہزاروں صنعتی یونٹس کے بند ہونے اور نیئ صنعت نہ لگنےکی وجہ سے ملک میں بیروزگاری عام ہے جس وجہ سے محنت کش ٹریڈ یونین میں منظم بھی نھیں ہیں لہٰذا مزدوروں کا کوئی پرسان حال نھیں ہے۔لیبر ڈیپارٹمنٹ میں کرپشن اور نااہلی اپنے عروج پر ہے۔فیکٹریوں کی انسپکشن پہ حیلے بہانوں سے پابندیاں ہیں جس سے لیبر لاز پہ عملدرآمد نھیں ہو پاتا جس کا نتیجہ ایک طرف تو محنت کش اپنے قانونی حقوق سے محروم ہیں تو دوسری طرف آے روز حادثات کا شکار ہو کر جان سے جاتے ہیں۔بوائلر پھٹنے جیسے واقعات و دیگر ، حفاظتی اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے مزدور نت روز زخمی ہوتے اور موت کے منہ میں جاتے ہیں ۔ورکرز ویلفیئر فنڈ جیسے ادارے مزدوروں کی فلاح کی بجائے کرپشن و مزدور دشمنی کی علامت بن چکے ہیں۔۔محکمہ سوشل سیکیورٹی لاکھوں محنت کشوں سے کنٹری بیوشن لینے کے باوجود بہت بڑی اکثریت کو علاج کی سہولیات دینے سے قاصر ہے۔لیبر کالونیاں لیبر کے نام پہ بنائ گیئ ہیں مگر اکثر  فلیٹس قبضہ گروپوں اور محکمہ کے منظورِ نظر افراد ( مافیاز) کے قبضے میں ہیں.اج ملک میں محنت کشوں کی بہت بڑی اکثریت کے پاس ایمپلائز کارڈز ،سوشل سیکیورٹی کارڈز،ای او بی آئی میں رجسٹریشن نھیں،ڈیتھ گرانٹ،میرج گرانٹ, ایجوکیشن فنڈ اور لیبر سکولوں میں داخلے سے  مزدوروں کےبچے محروم ہیں۔لیبر سکولوں میں کتابوں کاپیوں ،یونیفارم و داخلوں ،ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل طلب ہے جس سے لاکھوں محنت کش متاثر ہورہے ہیں۔لاکھوں بھٹہ مزدور تو آج بھی عہد غلامی میں زندہ ہیں ۔پیٹرول پمپس ،ہوٹلوں،سیکیورٹی کمپنیوں میں کام کرنے والے محنت کشوں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی میں کروڑوں محنت کش انسانی معیار سے کہیں نیچے زندگی گزارنے پہ مجبور ہیں ۔بچہ مزدوری(چائلڈ لیبر)عام ہے پونے تین کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں ۔جو لمحہ فکریہ ہے ۔
      اس طبقاتی نظام میں معاشی و سیاسی بحران ہو، سیلاب ہو ،قدرتی آفات ہوں ایک طبقے کی دولت میں بے تحاشہ اضافہ اور دوسرے طبقے جو اکثریت ہے ، کی غربت میں مسلسل اضافہ ہو ہوتا ہے ۔محنت کشوں کا استحصال ان سے جینے کا حق چھین رہا ہے ۔
بلا  شبہ محنت کشوں کا اتحاد اور جدوجھد ہی محنت کشوں کی زندگیوں کو تبدیل کر سکتے  ہیں اور یہی پیغامِ ہے یوم مئی کے شہداء کا۔یہی انھیں بہترین خراجِ تحسین بھی ہے کہ جدوجھد جاری رہے ۔
دنیا بھر کے محنت کشو ایک ہو جاؤ ۔