پاکستان میں 70% سانپ غیر زہریلے ہیں جو کھیتوں میں پائے جانے والے چوہے کھاتے  ہیں

یوں تو پاکستان میں اب سانپ کم پائے جاتے ہیں  پھر بھی کچھ علاقوں میں ان کی تعداد زیادہ ہےے ہو 70% سانپ غیر زہریلے ہیں اور 30% سانپ زہریلے ہوتے ہیں پاکستان میں سانپ کو دیکھتے ہی مار دیا جاتا ہے کیوں کہ لوگوں کو علم نہیں کہ کون سا زہریلا ہے اور کون سا غیر زہریلا
غیر زہریلے سانپ ہمارے کھیتوں میں پائے جانے والے چوہے کھا جاتے ہیں جو فصل خراب کرتے ہیں جبکہ زہریلا سانپ انسان کیلئے خطرہ ضرور ہے پاکستان میں زہریلا سانپ سنگچور اور کوبرا زیادہ پایا جاتا ہے بلیک ممبا اور وائپر  ہو سکتا تھر میں پاۓ جاتے ہوں یہ سبھی زہریلے ہیں
اب آتے ہیں اصل بات کی طرف پاکستان انڈیا میں اکثر جوگیوں سپیروں نے سانپوں کے بارے میں من گھڑت کہانیاں سنا کر لوگوں میں خوف پھیلا کر پیسہ کمانے کا زریعہ بنایا ہوا تھا اب سوشل میڈیا کی وجہ سے لوگوں کو کافی آگاہی حاصل ہوئی ہے اور لوگ اب جوگیوں پیروں لٹیروں سے کافی  محتاط ہو گئے ہیں۔
سانپ پر بین یا منتر کا کوئی اثر نہیں ہوتا نہ ہی سانپ سو سال بعد انسان بن جاتا ہے دو موئی سانپ کاٹ لے تو ہر سال انسان کو سانپ سے کٹوانا پڑتا ہے سانپ کے جوڑے میں سے ایک کو مار دیا جائے تو اس کی آنکھ میں مارنے والے کی فوٹو آ جاتی ہے اور دوسرا سانپ بدلہ لیتا ہے یہ بھی ایک بکواس کہانی ہے سانپ ایک زہریلا کیڑا ہے جس کو تنگ کیا جائے یا انجانے میں اس پر پاؤں آ جائے تو وہ اپنے بچاؤ کیلئے ڈس لیتا ہے۔