دنیا کے مختلف ممالک میں بہت سی خواتین سربراہِ مملکت اور سربراہِ حکومت کے منصب  کےلیے منتخب ہوتی رہی ہیں جبکہ دنیا کے مختلف ممالک میں خواتین ریاستوں اور صوبوں کی سربراہی بھی کرتی رہی ہیں اور  مختلف حکومتی عہدوں پر فائز ہوتی رہی ہیں ایسی شخصیات کی طویل فہرست ہے تاہم ہم برصغیر پاک و ہند کی ان خواتین کا ذکر کریں گے جو سربراہِ حکومت و ریاست منتخب ہوئی تھیں۔  
پاک و ہند کی ستتر برس کی تاریخ میں صرف دو خواتین کو قومی سطح پر حکومت کرنے کےلیے منتخب کیا گیا
بھارت میں محترمہ اندراگاندھی اور پاکستان میں محترمہ بے نظیر بھٹو۔
دونوں میں بہت سی قدریں مشترک ہیں
دونوں کے والد اپنے اپنے ملک کے وزیراعظم رہے پنڈت جواہر لال نہرو بھارت کے پہلے منتخب وزیراعظم رہے جب کہ ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے پہلے منتخب وزیراعظم رہے۔
محترمہ اندرا گاندھی بائیں بازو کی جماعت آل انڈیا کانگریس سے تعلق رکھتی تھیں۔
محترمہ بے نظیر بھٹو بائیں بازو کی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی سے تعلق رکھتی تھیں۔
محترمہ اندرا گاندھی مختلف حوالوں سے متنازعہ رہیں۔
محترمہ بے نظیر بھٹوبھی  مختلف حوالوں سے تنازعات کا شکار رہیں۔
محترمہ اندراگاندھی ایوانِ وزیراعظم کے سبزہ زار میں بےدردی سے قتل کی گئیں قتل کرنے والے ان کے اپنے محافظین تھے جو سکھ تنظیم سے تعلق رکھتے تھے
محترمہ بے نظیر بھٹو لیاقت باغ راولپنڈی میں ایک انتخابی جلسہ عام سے واپسی پر دہشت گردی کا نشانہ بن کر نامعلوم قاتلوں کے ہاتھوں قتل ہوئیں۔
ان دونوں کے علاوہ حکومتی اعلیٰ ترین منصب پر دونوں ممالک میں کوئی دوسری خاتون ابھی تک نہیں پہنچ پائی
اب ہم آتے ہیں ریاستی سربراہانِ حکومت خواتین کے ذکر کی طرف بھارت میں صوبوں کو تکنیکی اعتبار سے ریاست کہاجاتا ہے لہٰذا بھارت میں بہت سی خواتین ریاستی حکومت کی سربراہی کےلیے منتخب ہوتی رہی ہیں۔
پاکستان میں پہلی مرتبہ سب سے بڑے صوبہ یعنی پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ کےلیے ایک خاتون کو منتخب کیا گیا مریم نواز پاکستان مسلم لیگ نواز کی نمائندگی کرتی ہیں آپ سابق وزیراعظم پاکستان جناب محمد نوازشریف کی بڑی صاحبزادی ہیں. نوازشریف تین مرتبہ ملک کے وزیراعظم منتخب ہوچکے ہیں مریم نواز  کے  چچا  شہباز شریف پاکستان کے وزیراعظم ہیں۔
محترمہ مریم نواز پہلی مرتبہ انتخابات میں حصہ لے کر پنجاب اسمبلی کی رکن منتخب ہوئی ہیں اور پہلی مرتبہ ہی قائدِ ایوان کے منصب پر فائز ہوئی  ہیں قبل ازیں  پاکستان کے کسی بھی صوبہ کی حکومتی سربراہ کوئی خاتون نہیں رہی ہیں اس لیے یہ اعزاز حاصل کرنے والی مریم نواز پہلی خاتون ہیں۔
اب ہم بھارت کی مختلف ریاستوں کی سربراہانِ حکومت خواتین کا مختصر تعارف پیش  کرتے ہیں۔

ممتا بینر ججی
ممتابینرجی مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ہیں اس عہدہ کےلیے تیسری مرتبہ  منتخب ہوئی ہیں. بینر جی مرکزی حکومت کی مختلف وزارتوں میں رہ چکی ہیں ان  کا ابتدائی تعلق اندرا کانگریس سے تھا لیکن اب  اپنی جماعت آل انڈیا ترنمول کانگریس بناکر وزارتِ اعلیٰ پر متمکن ہیں پہلی مرتبہ 2011میں اس عہدہ پر فائز ہوئیں مغربی بنگال کی پہلی خاتون سربراہِ حکومت ہیں
 اوما بھارتی
اوما بھارتی بھارتیہ جنتا پارٹی کی بنیادی رکنیت رکھتی ہیں جنہیں بھارتیہ جنتا پارٹی کی “سخت گیر مذہبی” خیالات رکھنے والی رہنما سمجھا جاتا ہے، غیر ہندوؤں کے معاملہ میں سخت رویہ رکھتی ہیں. بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت میں مختلف عہدوں پر فائز رہی ہیں آپ مدھیہ پردیش ریاست کی وزیراعلیٰ کے طور پر 2003سے2004تک کام کرچکی ہیں
راجندر کور بھٹل
راجندر کور بھٹل نے صرف چار ماہ کےلیے وزارتِ اعلیٰ کی ذمہ داریاں مشرقی پنجاب میں نبھائیں. نومبر 1996میں منتخب ہوئیں اور فروری 1997میں عہدہ چھوڑ دیا .اس طرح  مختصر ترین مدت کےلیے وزیراعلیٰ کے عہدہ پر فائز ہوئیں
.رابڑی دیوی
 بہار کی وزارتِ اعلیٰ کےلیے تین مرتبہ منتخب ہوئیں 1997میں جب ان  کے شوہر لالو پرشاد یادیو کو وزارتِ اعلیٰ سے ہٹاکر جیل بھیجاگیا تو اس منصب کےلیے منتخب ہوئیں لیکن جلد ہی مرکزی حکومت نے ریاست میں گورنر راج نافذ کردیا عدالت کے حکم پر ایک مرتبہ پھر وزیراعلیٰ کے منصب پر فائز ہوئیں لیکن پھر گورنر راج نافذ کرکے آپ کو ہٹادیا گیا 2000کے انتخابات میں  بھاری اکثریت سے کامیاب ہوکر ایک مرتبہ پھر وزارتِ اعلیٰ کے منصب پر پہنچ گئیں اور پانچ برس شان و شوکت سے حکومت کی حالانکہ آپ ایک مکمل گھریلو خاتون اور تعلیم سے مکمل طور پر نابلد تھیں لیکن شوہر کی غیر موجودگی میں بہترین انداز میں ریاست کی حکومت چلائی
آپ دونوں میاں بیوی کے حوالہ سے بھارتی فلمی صنعت نے کچھ فلمیں بھی بنائیں
 .شیلا ڈکشٹ
شیلا ڈکشٹ دہلی کی مسلسل پندرہ برس وزیراعلیٰ منتخب رہیں کسی بھی بھارتی ریاست کی سب سے زیادہ دیر تک وزیراعلیٰ کے عہدہ پر فائز رہنے والی پہلی خاتون ہیں اس کے علاوہ  مختلف عہدوں پر کام کرچکی ہیں پہلی مرتبہ 1998میں وزیراعلیٰ کے عہدہ پر منتخب ہوئیں اور مسلسل تین مرتبہ یعنی 2013تک اس عہدہ کےلیے منتخب ہوتی رہیں آپ نے انڈین نیشنل کانگریس کی طرف سے مختلف عہدوں پر کام کیا. 2019میں دنیا سے رخصت ہوئیں . بھارتی پارلیمانی سیاست میں نمایاں کردار کی حامل خاتون رہیں۔ وائیکوم رائنی جانکی
تامل ناڈو کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ کو جانکی رام چندرن کے نام سے بھی پکارا جاتا تھا
آپ صرف تئیس دن کےلیے وزیراعلیٰ رہیں آپ نے اپنے شوہر وزیراعلیٰ رام چندرن کی وفات پر 7جنوری 1988کو یہ عہدہ سنبھالا اور تئیس دن بعد یعنی 30جنوری 1988کو عہدہ سے الگ ہوگئیں آپ تامل فلموں کی اداکارہ بھی رہیں
جے رام جیا للیتا
آپ عام طور پر جیا للیتا کے نام سے جانی جاتی ہیں تامل ناڈو کی وزیراعلیٰ رہیں جبکہ  بھارت کی کسی بھی ریاست کی سب سے زیادہ مدت کےلیے باربار وزیراعلیٰ منتخب ہوتی رہیں  چودہ برس میں چھ مرتبہ اس عہدہ کےلیے منتخب ہوئیں تامل فلموں میں طویل عرصہ تک اداکاری بھی کرتی رہی ہیں آپ کی جماعت کا نام اے آئی اے ڈی ایم کے تھا آپ نے مرکزی حکومت میں بھی ذمہ داریاں نبھائیں
 ششی کلا کاکوڈکر
آپ دومرتبہ گوا کی وزیراعلیٰ منتخب ہوئیں ایم جی پی پارٹی کی سربراہ تھیں  پہلی مرتبہ 1973سے 1979تک گوا کی وزیراعلیٰ منتخب ہوئیں دوسری مرتبہ 1989سے1999تک وزیراعلیٰ کے منصب پر فائز رہیں
 سچیتا کرپلانی
اتر پردیش کی وزیراعلیٰ رہیں آپ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ  بھارت کی کسی بھی ریاست کی پہلی خاتون سربراہ ہیں آپ 1963سے1967تک وزیراعلیٰ کے عہدہ پر براجمان رہیں ۔
۔مایاوتی
مایاوتی اترپردیش کی متعدد مرتبہ وزیراعلیٰ منتخب ہوئیں 1995میں پہلی مرتبہ 1997میں دوسری مرتبہ اور 2003میں تیسری مرتبہ وزیراعلیٰ منتخب ہوئیں 2007سے2012تک اس منصب پر فائزرہیں بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ ہیں آپ راجیہ سبھا کی رکن بھی رہ چکی ہیں  چھوٹی ذاتوں اور اقلیتوں کے حقوق کےلیے کام کرنے کے حوالہ سے پہچانی جاتی ہیں
مایا وتی کو بھارت کے سابق وزیراعظم  نرسیما راؤ کی طرف سے شاندار خطاب ملا “جمہوریت کا معجزہ”
آپ اس خطاب پر فخر کرتی ہیں
مایا وتی کسی بھی بھارتی ریاست کی پہلی وزیراعلیٰ ہیں جن کا تعلق چھوٹی ذات سے ہیں
 محبوبہ مفتی
آپ بھارت کے زیرانتظام ریاست جموں و کشمیر کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ 2016سے2019تک رہیں 2019میں بھارتی پارلیمان نے جموں وکشمیر کا خصوصی آئینی تشخص ختم کرکے جب اسے باقاعدہ بھارتی ریاست بنادیا تو محبوبہ مفتی کے شدید احتجاج پر ان کی حکومت ختم کرکے گورنر راج نافذ کردیا گیا
مفتی صاحبہ کانگریس کی نمائندہ وزیراعلیٰ رہیں
آپ مفتی محمد سعید کی دختر ہیں جوکہ ریاست جموں وکشمیر میں بھارتی حمایتی خیالات رکھنے والے نمایاں سیاسی رہنما ہیں
 آنندی بن پٹیل
گجرات کی وزیراعلیٰ 2014سے2016تک رہیں آپ کا تعلق بھارتیہ جنتا پارٹی سے ہے آپ نے مختلف بھارتی ریاستوں کے گورنر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دی ہیں
 وسندھرا راجھے
وسندھراراجھے دو مرتبہ راجھستان کی وزیراعلیٰ منتخب ہوچکی ہیں 2003سے 2008اور 2013سے2018تک خدمات انجام دے چکی ہیں آپ بھارتیہ جنتا پارٹی کی نائب صدورمیں شامل ہیں آپ ایک سخت گیر رویہ رکھنے والی اعلیٰ ذات کی ہندو ہیں خصوصاً مسلمانوں کے بارے میں سخت خیالات کی حامل ہیں اور بقول شخصے بھارتیہ جنتا پارٹی میں ان کے شدید مسلم مخالف خیالات ترقی کی وجہ ہیں
 نندنی ستپاٹھی
نندنی جی 1973سے1976تک ریاست اڑیسہ کی وزیراعلیٰ رہیں آپ سیاست دان ہونے کےساتھ ساتھ ایک مشہور مصنفہ بھی تھیں آپ نے تسلیمہ نسرین کے ناول کا ترجمہ “لجا” کے عنوان سے کیا
 سشما سوراج
بھارت کی مشہور ترین سیاستدان خواتین میں آپ نمایاں ترین ہیں آپ نے صرف تین ماہ کےلیے دہلی کی وزارتِ اعلیٰ میں بطور سربراہِ ریاست خدمات انجام دیں آپ اکتوبر 1998سےدسمبر1998تک دہلی کی وزیراعلیٰ رہیں آپ نے بھارت کے مختلف نمایاں ترین عہدوں پر خدمات انجام دی ہیں آپ بطورِ وزیرخارجہ پاکستان کا دورہ کرچکی ہیں آپ پاکستان کے معاملہ میں  سخت گیر رویہ کی حامل ہیں بھارت میں تمام اقسام کی دہشت گردی کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیتی ہیں
 انورا تیمور
آپ 1980سے1981تک انڈین نیشنل کانگریس کی طرف سے ریاست آسام کی وزیراعلیٰ منتخب ہوئیں آپ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ مسلمان خاندان سے تعلق رکھتی تھیں آپ متعدد مرتبہ آسام کی گورنر بھی رہیں آپ 2020میں آسٹریلیا میں انتقال کرگئیں
یہ ہے پاکستان اور بھارت میں منتخب عہدوں پر کام کرنے والی خواتین کا مختصر تعارف