اگر اس وقت پوری دنیا میں مزدور تحریک کا جاٸزہ لیا جاے تو مزدور تحریک آج پہلے کے مقابلہ میں کمزور دکھائی  دیتی ہے ۔ امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک نے دنیا کی ازسر نو معاشی اور سیاسی تقسیم کے اپنے پرانے فارمولے پر عمل درآمد کرتے ہوے پہلے تو عرب سپرنگ کے نام پر پورے مشرق وسطی کی حکومتوٗں کو بزور طاقت ختم کیا اور اس کے بعد روس کے ہمسایہ ممالک کو نیٹو جیسے سامراجی فوجی اتحاد میں شامل کرنے کی کوششوں کا آغاز کر دیا اور روس کے ہمسایہ ملک یوکرین کو نیٹو میں  شامل کرنے کے لیے باقاعدہ تیز کوششیں شروع  کردیں جس کے نتیجہ میں روس  اور نیٹو ممالک کے درمیان تضاد کا ابھرنا لازمی تھا اور روس یہ بھی کبھی نہیں چاہتا تھا کہ امریکہ اور  اس کے نیٹو اتحادی اس کے کورٹ یارڈ میں آکر بیٹھ  جاہیں اس معاملہ پر نیٹو اور روس کے درمیان مزاکرات بھی ہوے جو ناکام رہے اور  روس یوکرین جنگ کا آغاز ہو گیا  
 اس جنگ میں امریکہ اور اس کے اتحادی یورپی ممالک اب تک یوکرین کی حکومت کو روس کی فوجی طاقت کا مقابلہ کرنے کے لیے اربوں ڈالرز کا اسلحہ اور مالی امداد دے چکے  ہیں ۔ اس جنگ کے نتیجہ میں دنیا بھر معیشت پر بہت منفی اثرات منظم ہوے اور یورپ سمیت دنیا کے بہت سے ممالک میں مہنگاٸ میں اضافہ ہوا ۔  ابھی روس یوکرین جنگ کسی منطقی انجام تک نہیں پہنچی تھی کہ  حماس اور اسراٸیل کے درمیان ایک  نٸ جنگ شروع  ہو گٸ ۔  جس میں اسراٸیل نے اپنی پوری قوت سے فلسطین  کے علاقے غزہ  پر فضاٸ اور زمینی حملے شروع  کردہیے جو تا حال جاری ہیں ۔ اگر دیکھا جاے تو یہ ایک  یکطرفہ جنگ ہے ۔ اس یکطرفہ جنگ کو امریکہ اور اس کے یورپی  اتحادیوں نے  بھر پور طریقہ سے سپورٹ کیا ہے  اور اس  سپورٹ کی وجہ سے جس طرح اسراٸیلی افواج نے فلسطین کے بے گناہ اور نہتے شہریوں ۔ خواتین اور بچوں کا قتل عام کیا ہے وہ انسانی تاریخ کے سیاہ ترین دور کے طور پر یاد رکھا جاے گا ۔ ایسا دکھائی  دیتا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے اسراٸیل کے ذریعے اس پورے خطہ پر قبضہ کرنے کا منصوبہ بنایا ہوا ہے ۔ اس وقت پوری دنیا بمعہ روس اور چین کے اس قتل عام کو رکوانے میں ناکام دکھاٸ دیتی ہے ۔ اس ساری صورت حال نے جہاں ایک طرف پوری دنیا کی مزدور تحریک کو نقصان پہنچایا ہے اور محنت کشوں میں بے روزگاری کو فروغ دیا ہے وہیں بڑھتی ہوٸ مہنگاٸ نے عوام کی بہت بڑی اکثریت   کا جینا دوبھر کر دیا ہے ۔ پاکستان جیسے ترقی پزیر ملک میں جو پہلے ہی معاشی بحران کا شکار ہے اور اس کی معیشت پر IMF نے اپنے خونی پنجے گاڑھ رکھے ہیں وہاں قومی صنعتوں کی نج کاری کا عمل بھی جاری ہے جس کے پاکستان کی مزدور تحریک پر بہت منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔ پاکستانی معیشت اس وقت عملاً ڈالر اور IMF کے قبضہ میں ہے اور پاکستانی حکمران بھی  اس اس صورت حال کو تبدیل نہیں کرنا چاہتے کیونکہ وہ بھی بین الااقوامی سامراجی  مالیاتی اداروں کو ہی اپنا نجات دھندہ سمجھتے ہیں ۔ ملک میں بڑھتی ہوٸ مہنگاٸ اور بے روزگاری کے مزدور تحریک پر بہت منفی اثرات مرتب ہو رہیے ہیں ۔ ان حالات  میں 2024  کا یوم مٸی ہم سب سے یہ تقاضا کرتا ہے کہ پاکستان سمیت پوری دنیا کے محنت کش دنیا کی معیشت ،سیاست اور تجارت پر قبضہ کرنے کی امریکی سامراج کی کوششوں کے خلاف ایک طاقت ور اور منظم تحریک کا آغاز کریں تاکہ دنیا بھر کے محنت کشوں کو استحصال سے نجات مل سکے اور ہم سب مل کر پرولتاری انقلاب کی طرف بڑھ سکیں ۔