شہید بھٹو اور آج کے دور کی پیپلز پارٹی
پینتالیس ویں برسی پر شہید بھٹو کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے لکھی گئی تحریر
دنیا کی تاریخ میں وھی شہدا ا ذندہ ھیں جنہیں وقت کے فرعونوں نے ناحق تختہ دار پر چڑھایا، لیکن وہ شخصیات تا قیامت آپنی دلیری، حق گوئی اور اپنے اصولی موقف پر موت کو چند لمحوں کی دوری پر دیکھ کر بھی ا لرزے نہیں، بلکہ جوان مردی سے موت کو گلے لگا لیتے ھیں، وہ ہمیشہ کیلئے دونوں جہانوں میں امر ھو جاتے ہیں۔
ایسی عظیم شخصیات میں ذوالفقار علی بھٹو کی شخصیت ناقابل نا قابل فراموش ھے اور تاقیامت رہے گی
چاھے سیاسی مخالفین ان کی شہادت کو کتنا ھی متنازعہ بنا لیں، جوں جوں ملک و قوم ان مخالفین کے کارن جیسے جیسے تاریکی میں میں ڈوبتی چلی جارہی ھے، ویسے ویسے ھی اس مرد قلندر کے حق کا سورج طلوع ھوتا جا رھا ھے، تاریخ کی کرنیں غریب کو اپنی طرف متوجہ کرتی دنیا محسوس کر رہی ھے۔
آج بغض کی وجہ سے ملک و قوم جس نہج پر پہنچ چکے ہیں اس گھمبیر صورتحال کو صرف اور صرف شہید ذوالفقار علی بھٹو کا فلسفہ ھی نئے سرے سے سنبھال سکتا ھے۔
جس کے حصول کے لیے پیپلز پارٹی کو نظریاتی و تنظیمی طور پر شہید بھٹو اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے ادوار کی طرز پرمنظم کرنا ہو گا . شہید بھٹو کے دور میں تنظیم سے منسلک کارکان گلی محلہ کی سطح پر بنائی گئی تنظیموں میں فعال کردار کے حامل ہوتے تھے. اس زمانہ میں سیکرٹری اطلاعات کو پراپیگنڈہ سیکرٹری کہا جاتا تہ کیونکہ اس پر ذمہ داری نبھانے والا کارکن اخبارات و جرائد کے ساتھ پارٹی پروگرام کو ام شہریوں تک پہنچانے کے لیے مختلف ادناز سے پراپیگنڈہ کیا کرتا تھا ۔