صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری اور گورننگ باڈی کا  سوشل میڈیا پر ٹیلن نیوز اور صحافی رؤف  کلاسرا کے درمیان جاری تنازع پر بیان

لاہور : لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری، سینئرنائب صدر شیراز حسنات ، نائب صدر امجد عثمانی، سیکرٹری زاہد عابد ، جوائنٹ سیکرٹری جعفر بن یار، فنانس سیکرٹری سالک نواز اوراراکین گورننگ باڈی نے سوشل میڈیا پر ٹیلن نیوز اور صحافی رؤف  کلاسرا کے درمیان جاری تنازع پر افسوس کا اظہار کیاہے۔ گورننگ باڈی لاہور پریس کلب خیال کرتی ہے کی یہ تنازع انتہائی افسوسناک ہے، صحافتی اداروں اور صحافیوں کے درمیان اس قسم کا تنازع نہ صرف صحافت کے پیشے بلکہ میڈیا ورکرز کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے،ٹیلن نیوز مالکان اور انتظامیہ نے احسن اقدام کرتے ہوئے چینل بند کرنے کی بجائے میڈیا ورکرز کی مشکلات اور روزگار کا خیال کرتے ہوئے چینل کو بیچنے کا اہتمام کیا تاکہ سینکڑوں میڈیا ورکرز نوکریوں سے محروم نہ ہوں، ہم اس سلسلے میں ٹیلن نیوز کے نئے مالکان اور انتظامیہ کی کوششوں کو سراہتے ہیں، میڈیا ورکرز کو تشویش ہے کہ اس نئے تنازع میں یہ پہلو یکسر نظر انداز کیا جا رہا ہے کہ نئے ادارے کھلنا، ان کا چلنا، نئے روزگار پیدا ہونا انتہائی اہم امور ہیں، ان پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا اور اس مثبت عمل پر طنز و تنقید کرنے والوں کا ساتھ نہیں دیا جا سکتا، سرمایہ کاروں کی جانب سے نئے میڈیا ادارے کھولنا خوش آئند ہے، اس پر تنقید ناقابل فہم اور نامناسب ہے۔ تنازعات پیدا ہونا نئی بات نہیں ہے نہ ہی یہ تنازع پہلا یا آخری ہے، اس لیے دانشمندی کا تقاضا یہ ہے کہ ایسے تنازعات حل کرنے کے لیے سوشل میڈیا یا عدالتیں آخری آپشن ہونی چاہئیں، ہم سمجھتے ہیں اس معاملے کو سوشل میڈیا پر شروع کرنا غلط اقدام تھا اور سوشل میڈیا پر تنازع جاری رکھنا ادارے کو غیر یقینی کی صورتحال سے دوچار کرنے کی کوشش ہے جس سے ٹیلن نیوز میں کام کرنے والے سینکڑوں میڈیا ورکرز میں مستقبل کے حوالے سے خوف کی لہر دوڑ گئی ہے۔صدر ارشد انصاری کا کہنا ہے کہ اگر رﺅف کلاسرہ سے رقوم کی سیٹلمنٹ ہو چکی تھی تو ان کی جانب سے سوشل میڈیا کمپیئن ناقابل فہم ہے، اگر پھر بھی کوئی تنازع موجود ہے تو پھر بھی سوشل میڈیا مہم چلا کر میڈیا اداروں کو بحران سے دوچار کرنے سے اجتناب کرنا چاہئے،ذاتی مفاد سے نکل کر میڈیا ورکرز کے اجتماعی مفاد کے بارے سوچنا چاہیے اور ایسے تنازعات مل بیٹھ کر حل کرنے کو ترجیح دینی چاہیے جس کے لئے صحافیوں کے فورم بھی موجود ہیں جن پر تنازع کا بہتر حل نکالا جا سکتا ہے ہم چاہتے ہیں کہ ادارے بھی چلتے رہیں اور کارکن کی حق تلفی بھی نہ ہو۔