ہندوستان کی ریاست نابھہ میں 7 جولائی 1929 کو پیدا ہوئے ابتدائی تعلیم مقامی اسکول سے حاصل کرکے سنگرور کالج میں داخلہ لیا تو جدوجہد آزادی کی تحریک زور پکڑ چکی تھی سیف خالد کی بہن بلقیس جمال بھی کالج میں پڑھ رہی تھی دونوں بہن بھائی سیاسی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے جسکی پاداش میں کالج سے نکالے بھی گئے اور سیف خالد گرفتار ہو کر جیل پہنچے جہاں پر ایک سکھ انقلابی کے ذریعے انقلابی خیالات سے روشناس ہوئے 1946 میں خاندان نے نابھہ سے ہجرت کرکے لائلپور پنجاب موجودہ فیصل آباد منتقل ہوگئے 1946 میں انتخابات ہو رہے تھے لائلپور سے کیمونسٹ پارٹی کے امیدوار جگجیت سنگھ کی انتخابی مہم میں سیف خالد  نے سرگرم حصہ لیا پھر باقاعدہ کیمونسٹ پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی 1947 کی تقسیم پر 18 سالہ سیف خالد بیک وقت پرجوش بھی تھے اور مایوس بھی جس کے نتیجے میں ان کی شاعری وجود میں آئی لیکن کالج میں سیاسی سرگرمیاں بڑھ جانے کی وجہ سے جزبہ شاعری ماند پڑ گئی سیف خالد 1948 میں کیمونسٹ پارٹی آف پاکستان کے مختلف محاذوں انجمن ترقی پسند مصنفین۔پنجاب کسان کمیٹی۔طلبہ ٹریڈ یونین میں سرگرم عمل رہے۔1954 میں کیمونسٹ پارٹی آف پاکستان اور اس کے محاذوں پر پابندی لگنے کے بعد سیف خالد نے لائلپور کلچر ایسوسی ایشن بنالی۔چنانچہ انہوں نے متبادل سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ 1955 میں لاہور کے پنجاب یونیورسٹی لاء کالج میں داخلہ لیا جہاں پر ظفر اللہ پوشنی بھی کلاس فیلو تھے جو کہ راولپنڈی سازش کیس سے تازہ تازہ رہا ہو کر آئے تھے 1957 میں لاہور میں ایک کنوینشن میں پاکستان نیشنل پارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا جس میں سیف خالد پنجاب سے پیش پیش تھے اسی سال سیف خالد کی شادی بھی ہوگئی 1959 میں  ایوبی مارشلائ آمریت نے کیمونسٹ پارٹی آف پاکستان کے سینکڑوں رہنما انڈر گراونڈ ہوئے جن میں سیف خالد بھی شامل تھے نیشنل عوامی پارٹی کے قیام پر سیف خالد اس کے مرکزی کمیٹی کے رکن بھی بنے۔اور جب نیشنل عوامی پارٹی پر پابندی لگا کر رہنماؤں کی گرفتاریاں شروع کی تو کراچی میں مزدور طلبہ کسان عوامی رابطہ کمیٹی کا وجود عمل میں لایا گیا جس کے صدر ڈاکٹر اعزاز نذیر جبکہ جنرل سیکرٹری سیف خالد بنے جہنوں نے نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے قیام میں اہم کردار ادا کیا حیدرآباد سازش کیس کے خاتمے کے  بعد بلوچستان کے سیاسی رہنماؤں نے این ڈی پی سے اختلاف کرکے علیدگی اختیار کرلی اسی دوران کیمونسٹ پارٹی آف پاکستان نے بھٹو حکومت کے خلاف بنے والی قومی اتحاد جس پر مذہبی جماعتوں کا غلبہ تھا اس میں شامل ہونے کے بجائے این ڈی پی پروگریسو کے نام سے علیحدہ گروپ بنا دیا جس کے مرکزی صدر سیف خالد اور جنرل سیکرٹری نواز بٹ بنے پھر 1978 میں لاہور میں ایک کنوینشن میں نیشنل پروگریسو پارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا جس کے مرکزی صدر ڈاکٹر اعزاز نذیر۔نائب صدر میراں خان مندوخیل۔جنرل سیکرٹری افراسیاب خٹک جوائنٹ سیکرٹری صالح بلو منتخب ہوئے 1979 میں سیف خالد فالج کا شکار ہو گئے 1988 میں کراچی منتقل ہوئے جہاں 7 جولائی 1988 میں انتقال کر گئے۔