لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک )ہندوستان کی جانب سے شاہ پور کنڈی بیراج کے تعمیر کے بعد دریائے راوی کا پاکستان کی جانب بہاؤ مکمل طور پر بند ہو گیا ہے۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، شاہ پور کنڈی بیراج پنجاب اور مقبوضہ کشمیر کی سرحد پر تعمیر کیا گیا ہے اس کا مطلب یہ ہوا کہ مقبوضہ کشمیر ریجن کوگیارہ سوپچاس کیوسک پانی کا فائدہ ہوگا جو پہلے پاکستان کیلئے مختص تھا۔ یہ پانی آبپاشی کیلئے استعمال کیا جائے گا اور اس سے کتھوا اور سامبا ضلع کی بتیس ہزار ہیکٹر زمینیں سیراب ہو سکیں گی۔ شاہ پور کنڈی بیراج پروجیکٹ کو بھارت
مزیدپڑھیں: مریم نواز نے عظمیٰ کاردار کا ہاتھ جھٹک دیا، ویڈیو وائرل
میں آبپاشی اور بجلی کی پیداوار کیلئے اہم قرار دیا جا رہا تھا اور گزشتہ تین دہائیوں سے اسے متعدد چیلنجز درپیش تھے تاہم اب یہ تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔ نجی خبررساں ادارےکے مطابق رپورٹس  میں بتایا گیا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان 1960 میں سندھ طاس معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے جس کے تحت دریائے راوی، ستلج اور بیاس کے پانی پر بھارت جبکہ دریائے سندھ، جہلم اور چناب پر پاکستان کا کنٹرول ہے۔ شاہ پور کنڈی بیراج کی تکمیل سے بھارت دریائے راوی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کے قابل ہو جائے گا
اور یہ پروجیکٹ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ پرانے لکھن پور ڈیم سے پاکستان کی طرف بہنے والے پانی کو اب مقبوضہ کشمیر اور بھارتی پنجاب میں استعمال کیا جائے گا۔شاہ پور کنڈی بیراج پروجیکٹ کا سنگ بنیاد 1995 میں سابق وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ نے رکھا تھا۔ تاہم اس پروجیکٹ کو مقبوضہ کشمیر اور پنجاب کی حکومتوں کے درمیان کئی تنازعات کا سامنا کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں اس پروجیکٹ پر ساڑھے چار سال تک کام معطل رہا تھا۔